ملتان (سہیل چوہدری سے) سمگلروں اور کسٹم کے افسران کا گٹھ جوڑ سمگلنگ کے وسیع نیٹ ورک کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ تین ارب ڈالر کا نہ صرف نقصان ہو رہا ہے بلکہ غیر قانونی تجارت کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے وزیراعظم معائنہ کمیشن کی رپورٹ جو وزیراعظم میاں شہباز شریف کو پیش کی گئی ہے وہ منظر عام پر آ گئی ہے کسٹم کے متعدد افسران سمگلروں سے مل کر سمگلنگ کر رہے ہیں وزیراعظم معائنہ کمیشن نے جو رپورٹ وزیراعظم میاں شہباز شریف کو پیش کی ہے اس میں کسٹم افسران کی تین کیٹگری بنائی گئی ہیں ایک وہ جو براہ راست سمگلروں سے مل کر سمگلنگ کر رہے ہیں، دوسری کیٹگری میں وہ کسٹم کے افسران ہیں جونچلی سطح پر سمگلروں سے مل کر سمگلنگ اور کرپشن کر رہے ہیں تیسری کیٹگری میں وہ کسٹم افسران ہیں جو دفاتر میں بیٹھ کر کرپشن کر رہے ہیں کسٹم کے وہ افسران جنہوں نے سمگلروں سے مل کر سمگلنگ کا وسیع نیٹ ورک بنایا ہوا ہے اس میں 12 کسٹم کے افسران شامل ہیں جن میں ایڈیشنل کلکٹر کسٹم ملتان فیصل ،ایڈیشنل کلکٹر پشاور افنان اسسٹنٹ کلکٹر اسلام آباد اسامہ دستگیر ایڈیشنل کلکٹر اسلام آباد واجد زمان اسسٹنٹ کلکٹر سرگودھا نعیم سپرنٹنڈنٹ مجتبیٰ فیصل آباد انسپکٹر ملتان لیاقت ،انسپکٹر سکندر ڈیرہ غازی خان انسپکٹر مشتاق لاہور انسپکٹر وقاص ڈیرہ غازی خان یو ڈی سی گلگت بلتستان ابوبکر شامل ہیں دوسری کیٹگری میں کلکٹر ساؤتھ ملتان انسپکٹر ضیاء ملتان انسپکٹر محسن ملتان انسپکٹر خالد اسلام آباد انسپکٹر راشد اسلام آباد انسپکٹر اکرام عظمت اسلام آباد انسپکٹر جمیل اسلام آباد کانسٹیبل اسحاق اسلام آباد اور کانسٹیبل عتیق شامل ہیں کسٹم کے وہ افسران جو دفاتر میں بیٹھ کر کرپشن کر رہے اور وہ نیچلی سطح پر سمگلروں سے مل کر سمگلنگ کر رہے ہیں ،ایسے افسران جن کی نگرانی کمزور ہونے کی وجہ سے سمگلنگ ہو رہی ہے اس کیٹگری میں چھ افسران ہیں جن میں کلکٹر منزہ مجید کلکٹر عمران سجاد بخاری ،محمد آصف جو آج کل فنانس منسٹری میں تعینات ہے ڈپٹی کلکٹر ملتان مریم حق اسسٹنٹ کلکٹر ملتان ضیغم اسسٹنٹ کلکٹر علی رضا شاہ شامل ہیں کہا یہ جاتا ہے کہ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں مگر کسٹم میں ہونے والی کرپشن میں بھی خواتین مردوں سے پیچھے نہیں ہیں، رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ عید کی چھٹیوں کے دوران راولپنڈی کے ویئر ہاؤس میں جو آگ لگائی گئی تھی اس میں بھی اسسٹنٹ کلکٹر اسامہ دستگیر ملوث ہے اسامہ دستگیر نے ویئر ہاؤس سے دو ٹرک ٹائروں کے اور دو ٹرک سگرٹوں کے غائب کیے تھے جن کی مالیت کروڑوں روپے ہے اس چوری کو چھپانے کے لیے ویئر ہاؤس میں آگ لگائی گئی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم معائنہ کمیشن نچلی سطح پر جا کر انکوائری کرے تو رپورٹ کے مطابق جو سمگلنگ کی مد میں سالانہ تین ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ بتایا جا رہا ہے اس میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
