بہاولپور (قوم ریسرچ سیل) روزنامہ قوم ملتان میں مؤرخہ 4 مارچ کو یزمان سرکل کے تھانوں میں امن نہ امان ،سیاسی راج، پولیس کی رٹ کمزور والی خبر اس وقت 100 فیصد درست ثابت ہو گئی جب مورخہ پانچ/ چھ اپریل کی درمیانی شب ریاست علی والد بشیر احمد قوم جٹ تھوتھڑ سکنہ 90 ڈی بی نے اپنے بیٹے ذیشان عرف شانی کی شادی کے مہندی کے فنکشن پر سیاسی آشیرواد والے نائب محرر محمد حسین کی سرپرستی میں ساؤنڈ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشہور ڈانسر مہک ملک کا فحش ڈانس کرایا۔ عوامی و سماجی حلقوں کی جانب سے نشاندہی کے باوجود دو روز تک پولیس نے نہ ساؤنڈ ایکٹ کے خلاف ورزی کی ایف آئی آر درج کی اور نہ ہی فحش ڈانس کرنے کی کارروائی کی گئی۔ 8 اپریل کو مقامی میڈیا نے مجرے کی ویڈیو وائرل کی توسوشل میڈیا پر شور شرابہ برپا ہو گیا تو پولیس کو مجبورا ًفرضی کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرنا پڑا۔ پولیس نے 220/25 بجرم 294 ت پ تھانہ سٹی یزمان ریاست علی اور نائب محرر محمد حسین سمیت 10 نامزد اور 20، 25 نامعلوم افراد کے خلاف درج تو کر لیا مگر کوئی گرفتاری نہ ہو سکی جس پر یزمان کےعوامی سماجی اور صحافتی حلقوں نےتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی غریب ساؤنڈ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا تو اس پر ایف آئی آر درج ہوتی مگر بااثر لوگوں کے خلاف سامنے پولیس بھی ڈھیر ہو جاتی ہے۔یاد رہے کہ 4 مارچ کو روزنامہ قوم نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ کئی دہائیوں سے یزمان پولیس سیاست دانوں کے زیر سایہ ہے ۔یزمان سرکل کے مختلف تھانوں میں انہی کی مرضی سے ملازمین تعینات ہوتے ہیں اور وہی سیاہ و سفید کے مالک ہیں ان کے خلاف ہونے والے مختلف انکوائریوں میں بھی سیاستدان اثر انداز ہوتے ہیں جس کی تمام تر تفصیل ڈی پی او پی او آفس بہاولپور میں متعلقہ افسران کو پہنچا دی گئی تھی مگر ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے باوجود ان کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی جس کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں کہ سرعام مجر ا، ساؤنڈ ایکٹ کے خلاف ورزی پر بھی پولیس دو روز تک ان کے خلاف کارروائی نہیں کر سکی تھی۔ یزمان کے عوامی حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ بھی ایک عارضی کارروائی ہے چند دنوں بعد پھر یہی کرپٹ ملازمین دوبارہ بحال ہو کر یہی تعینات ہو کر اپنی پرانی روش پر لگ جائیں گے یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ تھانہ صدر یزمان ہیڈراجکاں تھانہ ڈیراور اور یزمان سرکل کی متعلقہ چوکیوں میں کئی تھانیدار ،ڈرائیور اور متعدد ملازمین سیاسی سفارشات پر تعینات ہیں اور ان کے خلاف پولیس کے افسران کارروائی کرنے پہ کتراتے ہیں اسی وجہ سے کافی عرصے سے یہ ملازمین سرکل یزمان میں تعینات ہیں جن کی پوسٹنگ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد ان کو تبدیل کرنا نہایت ضروری ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ خود ہی افسران کب تک ان معاملات کی جانچ پڑتال کر کے ان ملازمین کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔
