رحیم یارخان(بیورو رپورٹ )بستی سچار خان کے ایک ہی خاندان کے 40 سے زائد خواتین اور بچے اپینڈیکس کی بیماری میں مبتلا ہوگئے،سرکار ی ہسپتال کی انتظامیہ نے ڈرپیں اور انجکشن لگا کر خانہ پری کرکے گھروں کو روانہ کردیا،بچوں کی تکلیف میں اضافہ،متاثرہ خاندان نے اہل علاقہ کی مدد سے 25 بچوں اور خواتین کا پرائیویٹ سطح پر آپریشن کروا لیا،15 بچے علاج کے منتظر،علاقہ میں اپینڈیکس کی بیماری تیزی سے پھیلنے لگی،علاقہ میں خوف ہراس،ضلعی انتظامیہ،محکمہ صحت لاعلم ،علاقہ میں سابق وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار نے ایتھانول(شراب)کی فیکٹری لگوائی جس کا پانی نہروں،خالی میدانوں میں ڈالا جا رہا ہے جس سے زیر زمین پانی خراب ہو گیا جس کی وجہ سے علاقہ میں بیماری پھیل رہی ہے،بستی سچار خان چک 212پی میں زیر زمین پانی میں آر سینک کی مقدار 200 سے بڑھ سے 900 تک پہنچ گئی،بعض جگہوں پر آرسینک کا رزلٹ 1200 تک نکل آیا۔متاثرہ خاندان کا اہل علاقہ کے ہمراہ احتجاج،وزیر اعلیٰ پنجاب،وزیر صحت پنجاب،ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان،چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ سے نوٹس لینے اور متاثرہ بچوں کا سرکاری سطح پر علاج معالجہ کروانے اور علاقہ کی سکریننگ کروانے کا مطالبہ۔تفصیل کے مطابق رحیم یارخان کی تحصیل صادق آباد کے علاقہ چک نمبر212پی کی بستی سچار خان میں ایک ہی خاندان کے 40 سے زائد بچے اور خواتین اپینڈیکس کے مرض میں مبتلا ہوگئے ہیں،متاثرہ خاندان کے سربراہ حاجی امیر بخش کے مطابق ایک سے ڈیڑھ ہفتے کے دوران میرے خاندان کے 28 بچے 12 خواتین اپینڈیکس کے مرض میں مبتلا ہوئے جنہیں قفے وقفے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال صادق آباد منتقل کیا جہاں پر موجود ڈاکٹرز اور عملہ نے ڈرپیں اور انجکشن لگا کر روانہ کردیا ۔بچوں اور خواتین کی بگڑتی حالت دیکھ کر اہل علاقہ اور متاثرہ خاندان نے پرائیویٹ سطح پر 25 خواتین اور بچوں کا فی کس 20 ہزار کے حساب سے آپریشن کروائے جن کی مجموعی رقم 6 لاکھ روپے بنتی ہے،متاثرہ خاندان کے مطابق 15 بچے آج بھی علاج کے منتظر ہیں،گھرکی تمام جمع پونجی ،جانور بیچ کر بچوں کا علاج کروایا ہے،اب گھر میں فاقوں کی نوبت آن پہنچی ہے،مزید 15 بچوں کا علاج معالجہ کروانے میں مشکلات کا سامنا ہے،وزیر اعلیٰ پنجاب ہماری مدد کریں اور متاثرہ بچوں کا علاج سرکاری سطح پر کروایا جائے،متاثرہ خاندان اور اہل علاقہ نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ بستی سچار خان سے ایک کلو میٹر کے فاصلہ پر سابق وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی ایتھانول (شراب)بنانے والی فیکٹری ہے ،فیکٹری کا زہریلا پانی نہر،کھیتوں اور خالی میدانوں میں ڈالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے زیر زمین پانی خراب ہونے سے پیٹ کی بیماریاں عام ہو رہی ہے،گزشتہ ہفتے نہر آب حیات میں شگاف پڑنے کی وجہ سے نہری پانی کی بندش ہونے سے ایتھانول فیکٹری کی انتظامیہ نے زہریلا پانی نہر میں چھوڑ دیا جس کی وجہ سے زیر زمین پانی خراب ہوگیااور پیٹ کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں،اہل علاقہ کے مطابق اپنی مدد آپ کے تحت علاقہ کا پانی ٹیسٹ کروایا تو اس میں آر سینک کی مقدار 900 سے 1200 تک بڑھ چکی ہے،جبکہ پانی ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹری کے ذرائع کے مطابق زیر زمین پانی کی مقدار 200 تک ٹھیک جبکہ 200 سے زائد ہونے پر اس میں آرسینک کی مقدار بڑھ جاتی ہےجس کی وجہ سے بیماریاں عام ہو رہی ہیں۔متاثرہ خاندان اور اہل علاقہ نے احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب،وزیر صحت پنجاب اور ڈپٹی کمشنررحیم یارخان سے نوٹس لینے اور متاثرہ بچوں کا علاج سرکاری سطح پر کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
