آج کی تاریخ

ایم این ایس انجینئرنگ یونیورسٹی وائس چانسلر بغیر رجسٹرار غیر قانونی سلیکشن بورڈ کرانے پر تل گئے

ملتان (سٹاف رپورٹر) محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کے 2022 میں تعینات ہونے والے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران بھی پنجاب کی دیگر یونیورسٹیوں کے زیادہ تر وائس چانسلرز کی طرح لاقانونیت اور دھوکہ دہی کی مثالیں قائم کرنے لگے ہیں۔ محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں رجسٹرار کی پوسٹ گزشتہ چار/پانچ ماہ سے خالی ہے اور رجسٹرار جو کہ سلیکشن بورڈ کا سیکرٹری ہوتا ہے، کی غیر موجودگی میں وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران سلیکشن بورڈ 19 اور 20 مارچ کو کروانے جا رہے ہیں جو کہ محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ایکٹ، ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور عوام کے ساتھ ایک بہت بڑا دھوکہ اور جعلسازی کے زمرے میں آتا ہے تفصیل کے مطابق گزشتہ چار/پانچ ماہ سے محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کے تمام سرکاری لیٹرز اور نوٹیفکیشن پر ڈاکٹر محمد عاصم عمر کی جانب سے REGISTRAR لکھ کر اس کے ساتھ ADD لکھا جاتا رہا ہے جو کہ عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے کیونکہ ڈاکٹر عاصم عمر کو رجسٹرار کے ایڈیشنل چارج کا پچھلا ٹنیور ختم ہونے کے بعد ان کو مزید توسیع نہ دی گئی تھی کیونکہ وہ ہائی کورٹ میں کیے گئے کیس اور سپیشل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جنوبی پنجاب کی انکوائری میں انکوائری کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے تھے۔ محمد نواز شریف یونیورسٹی اف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ایکٹ کے سیکشن 14 کے مطابق سنڈیکیٹ کی سفارشات پر گورنمنٹ رجسٹرار تعینات کرنے کا اختیار رکھتی ہے مگر چونکہ گورنمنٹ کو بھیجے جانے والی سمری پر اب تک رجسٹرار تعینات نہ ہو سکے ہیں تو ڈاکٹر محمد عاصم عمر کا بغیر ایڈیشنل چارج کے ہی خود سے REGISTRAR لکھ کر ADD لگا کر یہ ظاہر کرنا کہ یا تو وہ ایڈیشنل رجسٹرار ہے یا پھر رجسٹرار کے ایڈیشنل چارج پر تعینات ہیں مگر حقیقتاً گورنمنٹ کی جانب سے ڈاکٹر محمد عاصم عمر کو نہ تو رجسٹرار کا ایڈیشنل چارج دیا گیا ہے اور نہ ہی موصوف ایڈیشنل رجسٹرار کے عہدے پر فائز ہیں لہذا ایک اچھی شہرت رکھنے والے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران جن کے پاس دو مزید یونیورسٹیوں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور میر چاکر خان یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کا ایڈیشنل چارج بھی موجود ہے، کی رضامندی سے یہ تمام دھوکہ دہی اور غیر قانونی کام کرنا ان کی اپنی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصے تعینات رجسٹرار ڈاکٹر محمد عاصم عمر جو کہ لاقانونیت کے جھنڈے بھی گاڑ چکے ہیں اپنے ساتھ ساتھ ڈاکٹر محمد کامران کو بھی ان غیر قانونی اور دھوکہ دہی کے کاموں میں ملوث ثابت کر رہے ہیں اور اسی ماہ ہونے والی سنڈیکیٹ میں بھی وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران ڈاکٹر محمد عاصم عمر کو favour دیتے ہوئے اسپیشل سیکرٹری جنوبی پنجاب کی جانب سے نامزد کردہ ڈاکٹر محمد عاصم عمر کی انکوائری کا کیس سنڈیکیٹ میں مبینہ طور پر نہیں رکھ رہے اور اس طرح سے اس دھوکہ دہی کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر محمد عاصم عمر کا دھوکہ دہی کرتے ہوئے سلیکشن بورڈ اور سنڈیکیٹ کا سیکرٹری کے طور پر ایکٹ کرنا ایک نہایت ہی غیر قانونی عمل ہے جس کی بابت ڈاکٹر محمد عاصم عمر کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران بھی جواب دہ ہوں گے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر محمد عاصم عمر کے سپیشل سیکرٹری جنوبی پنجاب کی انکوائری میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر کے کیس اور ان کے بھائی کامران عمر کی تعیناتی کی کیس میں یہ اسپیشل سیکرٹری میں بھی پنجاب کو مطمئن نہ کر سکے تھے جس کی بابت انکوائری رپورٹ سنڈیکیٹ کو بھیج دی گئی ہے۔ اس بارے میں موقف کے لیے جب وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہ دیا ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں