لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کو مثبت اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے بات چیت نہیں ہونی چاہیے
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بعض معاملات میں اتفاق رائے ضروری ہے، صوبوں میں بیٹھے لوگ وفاق سے بات نہ کریں تو بنیادیں ہل جاتی ہیں، اسمبلی احتجاج کا مرکز نہ بنے، عوام کے وسائل ضائع نہ ہوں
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ یا قتل کے بعد بھی مسائل کا حل بات چیت سے نکلتا ہے، وزیر اعظم نے مذاکرات کے دروازے کھولے ہیں
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ بھارت کی دہشتگرد کارروائیوں کے شواہد دنیا کے سامنے رکھے گئے، پاکستان نے اپنی سفارتی اور دفاعی طاقت دونوں ثابت کی ہیں، پاکستانی انٹیلی جنس کی برتری بھی عالمی سطح پر تسلیم کی گئی
انہوں نے واضح کیا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بلوچستان میں لوگوں کو پیسوں کے ذریعے خرید کر پاکستان میں دہشتگردی کرواتا ہے، پراکسی کے نام پر بھارتی سرمایہ کاری کی جاتی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن اور جہلم اسٹیشن سے گرفتار ہوئے
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، 150 دنوں میں ثبوت نہ دیے گئے تو الزام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، بھارتی سوچ اور مودی نے جنگی ماحول قائم کر رکھا ہے، ہمیں مل کر خطے کو پرامن بنانا ہوگا
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی خطے میں اپنی بدمعاشی ثابت کرے گا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، بھارتی مذموم مقاصد کا مقابلہ کیا جائے گا، افغانستان میں سابقہ جنگی حالات پاکستان پر اثر انداز ہوئے، امید ہے پاک افغان مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے
انہوں نے کہا کہ پراکسی وار کے نتائج مثبت نہیں ہوتے، بھارت کو بھی فائدہ نہیں ہوگا، ہمیں صرف امن کی بات نہیں کرنی بلکہ عملی اقدامات کرنے ہوں گے
ایک سوال کے جواب میں اسپیکر نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی ایک مثبت اقدام ہے، کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے بات نہیں ہونی چاہیے بلکہ اسے طاقت کے ذریعے روکا جائے، بات صرف ان سے ہوتی ہے جو مذاکرات کو سمجھتے اور یقین رکھتے ہیں، ریاست کو اپنی رٹ نافذ کرنی چاہیے








