آج کی تاریخ

آن لائن جوا نیٹ ورک جنوبی پنجاب میں بے لگام، سائبر کرائم، پولیس کی ملی بھگت سے اربوں کی لوٹ مار

ملتان (کرائم سیل رپورٹ)جنوبی پنجاب کے بڑے شہروں ملتان، بہاولپور اور لودھراں سمیت دیگر کئی علاقوں میں آن لائن جوئے کے مختلف غیر ملکی ویب سائٹس کے ذریعے شہریوں کو لوٹنے کا سلسلہ زوروں پر ہے۔ حکومت اب تک تقریباً 84 غیر ملکی ویب سائٹس کو بلاک کر چکی ہے، لیکن ان کی ڈیلرشپ لے کر سادہ لوح عوام کو جوئے کے پروگراموں میں ملوث کرنے والے گروہ بدستور سرگرم ہیں۔ یہ نیٹ ورک نہ صرف کروڑوں روپے لوٹ رہا ہے بلکہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہے۔ذرائع کے مطابق اس نیٹ ورک میں شامل درجنوں خواتین اور مردوں کے خلاف قومی سائبر کرائم ایجنسی (ملتان زون) کو ٹھوس شواہد کے ساتھ نشاندہی کی گئی مگر مؤثر کارروائی کے بجائے ادارہ اس پورے نیٹ ورک کو توڑنے میں ناکام نظر آ رہا ہے۔لودھراں میں عرصہ دراز سے اربوں روپے کے آن لائن جوئے میں ملوث راؤ برادران کی گرفتاری کے باوجود، سیاسی شخصیات کی سفارش اور مبینہ ’’ڈیل‘‘ کے بعد انہیں تفتیش میں غیر معمولی رعایت دیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ اس کیس میں شامل دیگر شریک کرداروں کا تعین بھی ابھی تک نہیں ہو سکا، جس پر عوامی و سماجی حلقوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔روزنامہ قوم نے اپنے شماروں میں متعدد بار اس نیٹ ورک کو بے نقاب کیا:22 جولائی کو رپورٹ شائع ہوئی کہ ون ایکس بیٹ، میل بیٹ، جسٹ بیٹ، میگا پری جیسی غیر ملکی ایپس کے ذریعے سات فیصد کمیشن پر ڈیلرشپ دی جاتی ہے، جس میں خواتین کے شناختی کارڈ استعمال کر کے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی جا رہی ہے۔23 جولائی کو خبر دی گئی کہ بہاولپور میں یہ نیٹ ورک مقامی پولیس کی سہولت کاری سے چل رہا ہے۔24 جولائی کے شمارے میں ملتان اور بہاولپور کے مرکزی ڈیلرز اشرف بوہڑ اور ظفر بوہڑ کو سامنے لایا گیا جو سادہ لوح شہریوں کو بیرون ملک ویزا یا آن لائن کاروبار کے بہانے شناختی کارڈ اور ذاتی ڈیٹا ہتھیا کر جوا نیٹ ورک میں استعمال کرتے ہیں یہ تمام تر تفصیلات اور ثبوت بوہڑ گینگ کے لیے ڈیلر شپ اور ریڈی بنانے والے مرکزی کردار نے ویڈیو بیان میں دیں جس کے بعد ملتان میں تعینات ایک تفتیشی افسر کو بارہا آگاہ کیا گیا جو آن لائن جواء کرانے والے افراد سہولت کاری کر رہے ہیں، مگر حیران کن طور پر انہوں نے تحقیقات کا آغاز تک نہیں کیا۔حال ہی میں لودھراں میں کارروائی کے دوران راؤ ماجد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ اس کا بھائی موقع سے فرار ہوگیا۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ سائبر کرائم کے افسران نے سیاسی سرپرستی کے تحت نجی افراد کے ذریعے مبینہ ’’ڈیل‘‘ کر لی، جس کے نتیجے میں اصل تفتیشی عمل روک دیا گیا۔ماہرین کے مطابق اگر اس نیٹ ورک میں استعمال ہونے والی ایپس (ریڈی ایپ وغیرہ) اور مختلف بینک/ایزی پیسہ اکاؤنٹس کا ریکارڈ حاصل کیا جائے تو مزید بڑے کردار قانون کے شکنجے میں آ سکتے ہیں۔ لیکن بھاری مالی ڈیلز کے بعد کارروائیاں تعطل کا شکار ہیں، جس سے نیٹ ورک کے حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں۔عوامی و سماجی حلقوں نے کہا ہے کہ سائبر کرائم حکام کی یہ کارکردگی نہ صرف غیر تسلی بخش ہے بلکہ شہریوں میں شدید خدشات اور غصہ پیدا کر رہی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں