
پنجاب میں سبزیوں کی پیداوار میں نمایاں اضافے کے باوجود اسٹوریج اور پراسیسنگ کی سہولیات نہ ہونے کے باعث بڑی مقدار میں فصلیں ضائع ہونے لگیں۔ سبزیوں کی کاشت میں 15 سے 64 فیصد تک اضافہ ہوا، تاہم قیمتیں 52 فیصد تک کم ہو گئیں، جس
پاکستان میں معمول سے 40 فیصد کم بارشوں کے سبب خشک سالی کا خطرہ بڑھ گیا، محکمہ موسمیات کے خشک سالی مانیٹرنگ سینٹر نے ایڈوائزری جاری کردی۔رپورٹ کے مطابق، سندھ میں 62 فیصد، بلوچستان میں 52 فیصد اور پنجاب میں 38 فیصد بارشوں کی کمی ریکارڈ
پنجاب کے میدانی علاقوں میں موسم خزاں میں کاشت کی جانے والی آلو کی فصل کی برداشت 15 فروری تک یعنی بوائی کے 100 تا 120 دن کے بعد کی جاتی ہے۔آلو کی برداشت کا مرحلہ بہت اہم گردانا جاتا ہے کیونکہ اس کی معیاری پیداوار
بارانی علاقوں کے کاشتکار گندم کی فصل میں آبپاشی کےلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائیں تا کہ بڑھوتری کا عمل جاری رہے۔ زمین میں موجود نمی کومحفوظ رکھنے کے لیے جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ گوڈی کریں۔اس ضمن میں یوریا یا پوٹاشیم نائٹریٹ ( قلمی
سورج مکھی کی بہاریہ فصل کے کاشتکار بروقت اور مناسب آبپاشی کو یقینی بنائیں تاکہ فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور تیل کے معیار میں بہتری ممکن ہو سکے۔ سورج مکھی کی فصل کے لیے آبپاشی کے اہم مراحل کے موقع پر خاص توجہ
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق بہاریہ مکئی کے کاشتکارہائبرڈ اقسام کے لئے کمزور زمین میں بوقت بوائی تین بوری ڈی اے پی+ دوبوری ایس او پی+ ایک چوتھائی بوری یوریا استعمال کریں۔درمیانی زمین کے لئے اڑھائی بوری ڈی اے پی+ ڈیرھ بوری ایس او
(زرعی فیچر سروس، نظامت اعلیٰ زرعی اطلاعات پنجاب)گندم اور چاول کے بعد مکئی سب سے اہم غذائی فصل ہے۔ مکئی انسانی خوراک کے علاوہ مویشیوں اور مرغیوں کی خوراک میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ اس سے نشاستہ، خوردنی تیل، گلوکوز، کسٹرڈ، جیلی اور کارن فلیکس وغیرہ
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق باغبان حضرات ترشاوہ پھلوں کی بیمار،سوکھی اور غیر ضروری شاخوں کی کانٹ چھانٹ کریں۔کنو،مسمی وغیرہ کی برداشت جاری رکھیں اور برداشت شدہ پودوں کی شاخ تراشی تیزدھار آلات سے کرتے رہیں۔نئے باغات لگانے کے لیے زمین کی تیاری کریں اور
وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی کی ہدایت پرجعلی زرعی مداخل کی تیاری و خریدوفروخت کے دھندے میں ملوث عناصر کیخلاف ڈاؤن جاری۔ پیسٹی سائیڈز انسپکٹر ڈاکٹر عبالروف نے ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ الیاس رضا کلاچی کی سربراہی میں ملتان میں واقع ایک غیر قانونی سٹور
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق باغبان حضرات ترشاوہ پھلوں کی بیمار،سوکھی اور غیر ضروری شاخوں کی کانٹ چھانٹ کریں۔کنو،مسمی وغیرہ کی برداشت جاری رکھیں اور برداشت شدہ پودوں کی شاخ تراشی تیزدھار آلات سے کرتے رہیں۔نئے باغات لگانے کے لیے زمین کی تیاری کریں اور
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق بھاری میرا زمین سورج مکھی کی کاشت کے لیے بہت موزوں ہے۔ البتہ سیم زدہ،کلراٹھی اور ریتلی زمین اس کے لیے موزوں نہیں ہے۔ کاشتکار جنوبی اور وسطی پنجاب کے اضلاع میں 31 جنوری تک جبکہ شمالی پنجاب کے اضلاع
چنا ربیع کی ایک اہم پھلی دار فصل ہے۔ پنجاب میں تقریبا 22 لا کھ ایکڑ رقبے پر چنے کی کاشت کی جاتی ہے جو ہمارے ملک میں چنے کے کل رقبے کا تقریبا 80 فیصد ہے پنجاب میں چنے کا تقریبا 92 فیصد رقبہ بارانی
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کپاس ہماری ایک اہم فصل ہے اور اس کی مجموعی پیداوارکا تقریباً 70 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔ گلابی سنڈی کپاس کا ایک خطرناک کیڑا ہے جس کے حملہ سے نہ صرف پیداوار میں کمی واقع ہوتی
محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے گندم کی زیادہ اور معیاری پیداوار کے لیے جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی کو انتہائی ضروری قرار دیتے ہوئے کسانوں کو اہم ہدایات جاری کی ہیں۔ترجمان کے مطابق جڑی بوٹیوں کی موجودگی گندم کی پیداوار میں 42 فیصد تک کمی
(زرعی فیچر سروس،نوید عصمت کاہلوں ڈائریکٹر جنرل زرعی اطلاعات پنجاب) آلو پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں گندم، چاول اور مکئی کے بعد چوتھی بڑی فصل ہے اور پاکستان میں یہ تھوڑے عرصہ میں پک کر تیار ہو نے والی نقد آور اور نفع بخش فصل
وزیر اعلیٰ پنجاب گرین ٹریکٹرز پروگرام کے تحت ضلعی سطح پر ڈلیوری کا عمل جاری۔اس سلسلہ میں آج بہاولپور میں ڈائریکٹر زراعت توسیع محمد جمیل غوری نے 21 خوش نصیب کاشتکاروں کو گرین ٹریکٹرز دئیے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت حافظ محمد شفیق اور ڈاکٹر مسعود سلیم بھٹہ
ملتان 22 دسمبر 2024: ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کسان پیکج کے تحت صوبہ پنجاب میں 9 ارب روپے کی لاگت سے 8 ہزار بجلی و ڈیزل سے چلنے والے زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبہ پر عملدرآمد
ملتان(ڈیلی قوم) کاشتکار گندم کی پچھیتی کاشت10 دسمبر سے پہلے مکمل کر لیں اور تاخیر سے بچنے کیلئے جہاں ضروری ہو خشک بوائی کریں۔10دسمبر تک کاشت کی صورت میں کاشتکار گندم کی منظور شدہ اقسام اکبر19،بھکر سٹار19،اجالا16 اور اناج17 کی کاشت کریں۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ گندم کی فصل کے لئے بروقت اور مناسب آبپاشی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے لئے نہایت اہم ہے۔ ترجمان کے مطابق آبپاشی کا وقت اس بات پر بھی منحصر ہوتا ہے کہ گندم کی کاشت کس فصل کے
مونگ پھلی سردیوں کا خاص میوہ ہے جسے ہر عمر کے لوگ بے حد پسند کرتے ہیں۔ اردو اور پنجاب میں مونگ پھلی جبکہ انگریزی میں اسے گراونڈ نٹ یا پی نٹ کہتے ہیں،بنگلہ میں چنبا بادام گجراتی میں مانڈوی یا بھوئی چنے سندھی میں بوہی
پاکستان میں مالٹے کی اقسام میں سیلسٹیانہ، مارش ارلی، ٹراکو، گریپ فروٹ کی اقسام میں شیمبر، ریڈ بلش، ترش پھلوں کی اقسام میں فری ماؤنٹ، فیئر چائلڈ، لیمن کی اقسام میں ایوریکا لیمناور چکوترہ اور مسمی شامل ہیں۔ میٹھا ماہ ستمبر میں تیار ہو جاتا ہے
ملتان (نامہ نگار خصوصی ) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے گندم کے کاشتکاروں کیلئے خصوصی طور پر تاریخی انعامی پیکیج متعارف کرایا ہے جس کے تحت 25 ایکڑ اور اس سے زائد رقبہ گندم کے زیرِ کاشت لانے پر اربوں روپے مالیت سے 1
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اور سب سے بڑا سپر سیڈر پراجیکٹ لانچ کر دیا۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکو میں کاشتکاروں کو سپر سیڈر کی تقسیم کا آغاز کیا۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف
ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ انڈسٹری کا بجلی کا ٹیکس ہمارے اوپر لگا دیا گیا ، ہمارا بجلی کا بل انڈسٹری سے بھی زیادہ ہوگیا ہے ، حکومت نے کاشتکار کی حیثیت کچھ نہیں چھوڑی ، کاشتکار ملک کو
زرعی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کاشتکاروں کے فیصلے سے چالیس فیصد گندم کم پیدا ہوگی۔ غزائی بحران کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سال دو ہزار پچیس میں غزائی بحران کا خدشہ ہے۔ مالی مشکلات کا شکار کاشتکاروں نے گندم کم
وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی سے بیلا روس کے سفیر اینڈری میتالیسیا نے زراعت ہاؤس میں ملاقات کی ملاقات میں ایگری ای میکانائزیشن،ہائی پاور ٹریکٹرز، جدید زرعی مشینری اور ریسرچ و ڈویلپمنٹ کے متعلق دو طرفہ تبادلہ خیال کیا ۔ صوبائی
ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق بارانی گندم کے لئے محکمہ زراعت کی منظور شدہ اقسام فتح جنگ16،احسان 16،بارانی 17،مرکز19،ایم اے21،پاکستان13 اور عروج22 ہیں۔ بارانی علاقوں کے کاشتکارگندم کی کاشت کیلئے بوائی سے قبل محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے بیج کو زہر آلود
دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے نقصانات سے بچنے اور سموگ کے خاتمے کے لیے شجر کاری وقت کی اہم ضرورت ہے حکومت پنجاب نے اسکے لیے ایگرو فارسٹری اسکیم کے تحت منصوبے پر عمل درآمد شروع
اسسٹنٹ ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز ملتان 43ویں پیسٹی سائیڈز ڈیلرز ٹریننگ پروگرام برائے سال 2024 کے دوسرے مرحلے کا شیڈول جاری کردیا ہے ضلع ملتان میں زرعی زہروں کا کاروبار کرنے والے ڈیلرز جن کے لائسنس کی معیاد ختم ہورہی ہے
بارانی علاقوں میں گندم کی کاشت کا وقت 15 اکتوبر تا15 نومبر ہے۔بارانی علاقوں کے کاشتکار بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کیلئے گہرا ہل چلائیں تاکہ بوقتِ کاشت وتر مہیا ہو سکے۔ بارانی علاقوں میں کم بارش والے علاقہ جات میں راجن پور، لیہ،ڈیرہ غازی