آج کی تاریخ

پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی سے پھیل رہی ہیں، مصطفیٰ کمال

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی اور 80 فیصد خون کی غیر معیاری اسکریننگ کے باعث پھیل رہی ہیں، جن پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
یہ بات انہوں نے کراچی میں انڈس اسپتال کی جانب سے خون کے عطیہ کرنے کی ملک گیر مہم کے افتتاح کے موقع پر کہی، جہاں وہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک تھے۔ اس تقریب میں انڈس اسپتال کے صدر ڈاکٹر عبدالباری خان اور انڈس زندگی پروجیکٹ کی سربراہ ڈاکٹر صبا جمال بھی موجود تھیں۔
ڈاکٹر صبا جمال نے کہا کہ ملک میں خون کے عطیات کی کمی کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں، اس مہم کا مقصد عوام میں رضاکارانہ خون عطیہ کرنے کا شعور پیدا کرنا ہے۔ ڈاکٹر عبدالباری خان نے بتایا کہ انڈس زندگی پروجیکٹ کے تحت محفوظ اور معیاری خون کی فراہمی کو ممکن بنایا جا رہا ہے تاکہ خون کی کمی کی وجہ سے کوئی مریض موت کا شکار نہ ہو۔
مصطفیٰ کمال نے انڈس اسپتال کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ قومی ہیروز میں شمار ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے بطور وزیر صحت پہلا دورہ بھی اسی اسپتال کا تھا۔
وزیر صحت نے موجودہ صحت کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کے پاس اسپتالوں کا مؤثر نظام موجود نہیں، صرف ادویات کی حد تک ریگولیٹری ادارے ہیں۔ اسلام آباد میں صرف ایک اسپتال فعال ہے جبکہ دوسرا کووڈ کے بعد سے بند پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں سیوریج اور واٹر ٹریٹمنٹ نہ ہونے کے باعث روزانہ 450 ملین گیلن آلودہ پانی سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے، جس سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیماریوں کے علاج کے بجائے ان کی روک تھام پر توجہ دینا ہوگی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت آئندہ اپنے صحت فنڈز احتیاطی تدابیر اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے مختص کرے گی۔ تقریب کے اختتام پر مریض بچوں میں تعریفی اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں