آج کی تاریخ

چاول میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی، صحت کو سنگین خطرات لاحق

دنیا بھر میں دستیاب چاول انسانی صحت کے لیے سنگین خطرے کا باعث بن سکتے ہیں، حالیہ عالمی اور مقامی تحقیقاتی رپورٹس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق مختلف ممالک میں فروخت ہونے والے چاولوں میں زہریلی دھاتوں جیسے آرسینک، سیسہ، کیڈمیم اور پارہ (Mercury) کی خطرناک حد تک موجودگی پائی گئی ہے، جو طویل مدتی استعمال سے کینسر، دل کی بیماریوں، دماغی کمزوری، اعصابی خرابیوں اور بچوں میں ذہنی نشوونما میں رکاوٹ جیسے مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔
ادارے Healthy Babies Bright Futures کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 105 مختلف برانڈز کے 211 چاولوں کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، جن میں سے بیشتر میں مذکورہ زہریلی دھاتوں کی تشویشناک مقداریں پائی گئیں۔ بعض نمونوں میں آرسینک کی مقدار 151 پارٹس پر بلین (ppb) تک نوٹ کی گئی، جو کہ عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ رپورٹ خاص طور پر امریکا کے بازاروں میں دستیاب چاولوں کے حوالے سے سنگین خدشات کا اظہار کرتی ہے، جہاں آرسینک اور کیڈمیم کی بلند سطحیں سامنے آئیں۔ ماہرین کے مطابق یہ عناصر کینسر، گردوں کی خرابی، ہڈیوں کی کمزوری، اور نروس سسٹم کی خرابیوں کی بڑی وجوہات بن سکتے ہیں۔
اسی طرح پاکستان کے صنعتی علاقے، خاص طور پر پنجاب میں کی گئی ایک جامع تحقیق میں بھی چاولوں، مٹی اور زیر زمین پانی میں زہریلی دھاتوں کی مقداریں عالمی ادارہ صحت (WHO) کے معیارات سے کئی گنا زائد پائی گئیں۔ تحقیق کے مطابق یہ زہریلے عناصر کھیتوں میں استعمال ہونے والے صنعتی فضلے اور کیمیکل کے باعث چاولوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچے، حاملہ خواتین، اور بزرگ افراد ان خطرناک دھاتوں کے اثرات کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں، اور ان کے جسم پر یہ اثرات تیزی سے نمودار ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں نہ صرف خوراک کے معیارات پر سخت نظر رکھنے کی ضرورت ہے بلکہ حکومتوں کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے زہریلی آلودگی کے خلاف فوری اقدامات کرنے چاہییں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں