آج کی تاریخ

واسا ملازم مقداد صدیقی کیخلاف ایکشن میں ایم ڈی بےبس

ملتان(سپیشل رپورٹر)واسا ملتان میں تعینات ملازم مقداد حسین صدیقی کے خلاف جعلی تعلیمی اسناد کی بنیاد پر کارروائی برسوں سے التوا کا شکار ہے۔ معاملہ ایک جعلی میٹرک سرٹیفکیٹ اور اس سے وابستہ ایک سنگین جعل سازی سے متعلق ہےجس کی تصدیق راولپنڈی بورڈ کے ایک سرکاری مراسلے کے ذریعے ہو چکی ہےمگر واسا کی انتظامیہ مذکورہ ملازم کے خلاف تاحال کوئی مؤثر اقدام کرنے سے قاصر ہے۔ ایم ڈی واسا کو اختیار حاصل ہے کہ وہ مقداد صدیقی کو ملازمت سے ہٹادیں۔ذرائع کے مطابق جعل ساز مقداد صدیقی کو معطل کرنے یا نوکری سے برخاستگی میں یونین پریشر اور ادارہ جاتی مصلحتیں رکاوٹ ہیں۔ مورخہ 12 جون 2018ء کو تعلیمی بورڈ راولپنڈی کے کنٹرولر امتحانات کی جانب سے جاری کردہ مراسلہ نمبر 366/Discipline میں یہ انکشاف ہوا کہ مقداد حسین صدیقی کا میٹرک کا سرٹیفکیٹ، رول نمبر 158425 برائے سال 1995ء جعلی اور منسوخ شدہ ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ واسا کے ریکارڈ میں ان کا نام “مقداد حسین صدیقی” درج ہے، جب کہ ان کے پاس موجود میٹرک کی سند “مقدار حسین عاقل” کے نام سے ہے۔ مقداد حسین نے اپنی تعلیمی قابلیت کو ثابت کرنے کیلئےایک جعلی دینی سند بھی حاصل کر رکھی ہے، جو جامعہ رضویہ “سردار المدارس” نامی ایک مدرسے سے جاری کی گئی۔ مذکورہ مدرسہ بذاتِ خود کسی سند جاری کرنے کا مجاز نہیں۔ملتان کے معروف کالم نگار اور سینئر صحافی زین العابدین عابد نے تمام ٹھوس شواہد اور سرکاری دستاویزات کے ہمراہ تفصیلی مراسلہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو ارسال کردیاجس میں کارروائی کامطالبہ کیاگیاہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں