ملتان(سٹاف رپورٹر) زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال کی خصوصی آشیر واد سے سرائیکی ڈیپارٹمنٹ کا اضافی چارج حاصل کرنے والی شعبہ عربی کی پروفیسر رحما حفیظ نے مبینہ ڈیل کے تحت تین طلبہ کو علیحدہ امتحانی سنٹر میں بٹھا کر نقل کی خصوصی سہولت فراہم کر کے سندھ کے تعلیمی نظام کو مات دے دی اور ثابت کر دیا کہ جنوبی پنجاب کے تعلیمی ادارے بھی کرپشن میں سندھ سے کہیں بھی پیچھے نہیں ہیں۔ جنوبی پنجاب کے انٹرمیڈیٹ بورڈ تو سالہا سال سے سنٹر فروخت کرتے آ رہے ہیں اب یہ بیماری زکریا یونیورسٹی میں بھی پہنچ چکی ہے اور یہ ذمہ داری ایک ایسی خاتون ٹیچر نے سنبھال لی ہے جو کہ عربی ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھتی ہیں اور خود پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں۔ یہ کارنامہ انہوں نے ایم فل کے تین ایسے طالب علموں پر مہربانی کرتے ہوئے سرانجام دیا جو مسلسل غیر حاضر رہنے کی وجہ سے حاضری پوری نہ ہونے پر امتحان کے لیے اہل نہ تھے۔ ڈاکٹر رحما نے ان پر خصوصی رحم کرتے ہوئے انکے لئے نہ صرف امتحان کی غیر قانونی طور پر اجازت دی بلکہ علیحدہ بٹھا کر موبائل فون پر نقل کی سہولت فراہم کی اور چند ٹکوں کی خاطر سپیشل امتحان لینے پر جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی تعلیمی درسگاہ بہاالدین زکریا یونیورسٹی کا امتحانی نظام بھی بے آبرو کر دیا۔شعبہ عربی سے خلاف میرٹ سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کی ڈائریکٹر بنائی گئی ڈاکٹر رحما حفیظ نے سمسٹر میں مسلسل غیرحاضر رہنے والے طلبا کے لئے سپیشل امتحان کا انعقاد کرانے کے لیے ڈین ڈاکٹر صاعقہ امتیاز آصف کو اعتماد میں لیا اور ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت سپیشل امتحان کا انعقاد کرایا ۔امتحان میں موبائل فون کے ساتھ دوسرا مواد بھی فراہم کیا گیا۔رحما حفیظ چونکہ ڈین صاعقہ امتیاز کی چہیتی سمجھی جاتی ہیں اور انہوں نے نقل لگوا کر امتحان دینے والوں کو فرسٹ ڈویژن دلوانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔رحما حفیظ نے ایک پولیس افسر کی بیوی ہونے کے ناطے سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کو تھانہ کلچر بنا کر خود ایس ایچ او کے اختیارات سنبھال رکھے ہیں ۔اس سلسلہ میں پہلے جن طلبا نے معمول کے مطابق امتحان دیا تھا ان میں بے چینی پھیل گئی ہے۔سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کی سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر نسیم اختر نے سمسٹر میں مطلوبہ حاضریاں پوری نہ ہونے پر ان تینوں طلبہ کا امتحان نہیں لیا تھا اور انہیں اگلے سمسٹر میں یونیورسٹی رولز کے مطابق امتحان دینے کا حکم دیا تھا لیکن رحما حفیظ اور صاعقہ امتیاز کی جوڑی نے یونیورسٹی کے قواعد کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں۔ ایم فل سرائیکی سیشن 2024/2026 کے دوسرے سمسٹر کے فائنل امتحان میں امیدواروں کاظم گجانی، محمد شاہد اور نذر حسین چھینہ کو امتحان کے دوران موبائل فون اور دیگر مواد کا استعمال کرتے ہوئے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ویڈیو روزنامہ قوم” کے پاس بھی محفوظ ہے اور وائرل بھی ہو چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امتحان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں میں نذر چھینہ اسی یونیورسٹی میں سکیورٹی گارڈ ہے ۔بتایا گیا ہے رحما حفیظ نے اپنے پولیس افسر خاوند کے ذریعے یونیورسٹی کے بعض ملازمین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا ہے اور اپنے پولیس افسر خاوند کی ہی ایما پر خلاف میرٹ سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر کی ڈائریکٹر شپ بھی حاصل کی ہے۔ کھلے عام نقل کروانے کے اس واقعے نے جامعہ زکریا کا تعلیمی نظام انتہائی مشکوک کرکے رکھ دیا ہے ۔گزشتہ روز آخری پیپر تھا جو کلاس روم یا ہال کے بجائے سٹوڈیو میں اے سی کی ٹھنڈی ہوائوں میں اساتذہ عارف رجوانہ اور فیاض نے ساتھ بیٹھ کر حلکروایا۔ باہر ایک نائب قاصد کی ڈیوٹی تھی کہ کوئی اندر نہیں آئے ۔سٹوڈیو کے 12/6 ڈور والے شیشے پر اندر سے پیپر چسپاں کیا گیا۔ کتابیں کھول کر امتحان کا پرچہ حل کرایا گیا۔سٹوڈنٹس سے موقف لیا گیا کہ یہ سب کیا تھا تو ایک طالب علم نے کہا کہ ایمپلائز یونین کا صدر غلام حر غوری میرا بھائی ہے اور صدر نے میڈم کو ایک لاکھ دیا ہے۔ یہ بات ریکارڈ کرنے کی کوشش میں طالب علم نے’’ قوم ‘‘کے سورس کے ساتھ دست وگریباں ہو کر موبائل کھینچ لیا اور ویڈیو نہ بنانے دی۔قوم کا وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری سے سوال ہے کہ کیا یہ کراچی یا اندرون سندھ کا کوئی امتحانی سنٹر ہے جہاں موبائل کے ساتھ دیدہ دلیری سے پرچے حل کروائے جا رہے ہیں؟وائس چانسلر اور انکی نوی نویلی چیئر پرسن کی مینجمنٹ پر تعلیمی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
امتحانی سکینڈل
