آج کی تاریخ

ملتان پولیس کی پھرتیاں، وقوعہ سے ایک روز قبل ہی جعلی میڈیکل پر جھوٹا مقدمہ درج

ملتان(عدنان فاروق قریشی سے)ملتان پولیس کا تصدیق اور تحقیق کئے بغیر جھوٹے مقدمات درج کرنے بارے انکشاف،لڑائی جھگڑے کا وقوعہ ہونے سے ایک روز قبل ہی بے گناہ افراد پر جعلی میڈیکل رپورٹ پر مقدمہ درج کرکے نئی مثال قائم کردی۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سعدیہ رحمت نامی خاتون جو کہ اسٹیٹ لائف ملتان میں ایریا سیلز منیجر جبکہ اسکا خاوند ارسلان علی بھی اسٹیٹ لائف میں سینئر سیلز منیجر اور نجی بینک میں ملازم ہے نے 5 جون 2025ء کو نواں شہر چوک کے قریب اسٹیٹ لائف کی بلڈنگ کے مین گیٹ پر اپنے کولیگ کامران نامی شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جسکی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی اسٹیٹ لائف کی بلڈنگ میں لگے ہوئے کیمروں میں محفوظ ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ سعدیہ رحمت کا خاوند ارسلان علی کامران نامی شخص کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔دونوں پارٹیوں نے 5 جون کو ہی وقوعہ بارے 15 کو اطلاع دی جس پر کینٹ پولیس کا سب انسپکٹر صغیر موقع پر آیا اور اس نے تمام تر صورتحال بارے افسران کو بھی آگاہ کیا۔دلچسپ امر یہ ہے کہ سعدیہ رحمت نامی خاتون نے تھانہ کینٹ اور تھانہ ویمن پولیس سٹیشن میں مقدمہ کے اندراج کے لئے الگ الگ درخواستیں دیں جن میں سے ایک درخواست پر وقوعہ کی تاریخ 4 جون اور دوسری درخواست پر 5 جون 2025ء تحریر کی گئی جبکہ ویمن پولیس سٹیشن پر دی گئی درخواست پر جب ایس ایچ او ارم حنیف نے دونوں پارٹیوں کو مدعو کیا تو سعدیہ رحمت بارہا بلانے پر بھی حاضر نہ ہوئی جس پر درخواست کو داخل دفتر کردیا گیا جبکہ کینٹ پولیس نے سعدیہ رحمت اور اسکے خاوند کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور وقوعہ کے بارے میں 15 سے کال کا ریکارڈ حاصل کرنیکی بجائے اسکی درخواست پر وقوعہ اور 15 کی کال سے ایک روز قبل 4 جون کو سیکٹر ہیڈ اسٹیٹ لائف اقبال ملک،سینئر سیلز منیجر فاروق نائچ،کامران،محسن،احسن بٹ سمیت 2/3 نامعلوم ملزمان کے خلاف 352/506 و دیگر دفعات کے تحت مقدمہ 1539/25 13 جون 2025ء کو درج کر لیا ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ سعدیہ رحمت نے میڈیکل رپورٹ بھی جعلی تیار کروائی ہے۔ نشتر ہسپتال میں قائم پولیس سروس کاؤنٹر کی جانب سے جاری کردہ ڈاکٹ نمبری MLN-10045762 میں سعدیہ رحمت کے خاوند ارسلان علی پر درج ضربات میں بائیں ماتھے پر سامنے نشان خراش،دائیں آنکھ کے نیچے خراش،جسم اور ٹانگ پر درد بیانی بتایا گیا ہے جس پر مقدمہ میں لگی ہوئی دفعات 337A-1 اور 337L-2 مذکورہ زخموں کو دیکھ کر لاگو نہیں ہوتیں۔مقدمہ متاثرین نے جعلی میڈیکل کو بھی چیلنج کرنے کے لئے عدالت سے رابطہ کر لیا ہے۔جبکہ اس حوالہ سے اے ایس پی کینٹ سرکل ہلار خان نے کہا کہ وہ میرٹ پر تفتیش کررہے ہیں اگر مقدمہ جھوٹا ہوا تو بے گناہوں کو ضرور انصاف ملے گا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں