ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان کی غیر قانونی پروفیسر، غیر قانونی پرو وائس چانسلر و غیر قانونی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے اپنی میٹرک کی اسناد میں تین مختلف تاریخ پیدائش کے حوالے سے روزنامہ قوم میں شائع ہونے والی خبر پر حیران کن طور پر ملتان بورڈ کے عملے کی ملی بھگت سے اپنی فائل ہی غائب کروا لی مگر حیران کن طور پر روزنامہ قوم میں خبر شائع ہونے کے بعد سیکرٹری ملتان بورڈ خرم شہزاد قریشی نے فوری طور پر اپنے پی اے یامین کو فون کر کے ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی فائل کے تمام صفحات اپنے موبائل میں محفوظ کر لئے اور یہی ریکارڈ پی اے یامین کے علاوہ بورڈ کے ایک اور ملازم کے پاس بھی محفوظ ہو گیا۔ کیونکہ یہ ہیر پھیر خرم شہزاد قریشی کے دور میں نہیں ہوا تھا اس لیے ان پر کسی بھی قسم کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کیونکہ یہ ہیر پھیر سابق سیکرٹری ملتان بورڈ پروفیسر ارشد جاوید اعوان کے دور میں ملی بھگت سے کیا گیا تھا جو کہ 2011 سے 2017 تک سیکرٹری بورڈ رہے۔ یہ تبدیلیاں ڈاکٹر کلثوم پراچہ کے خواتین یونیورسٹی میں ملازمت حاصل کرنے کے بعد کی گئیں جبکہ قانونی طور پر جب کوئی بھی شخص سرکاری یا نیم سرکاری ادارے و اتھارٹی میں ملازمت حاصل کر لیتا ہے تو قانون کے مطابق ان کی تاریخ پیدائش میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی اور یہاں جعل سازی اس طرح ثابت ہوتی ہے کہ ڈاکٹر کلثوم پراچہ خواتین یونیورسٹی کو جولائی 2014 میں جوائن کرتی ہیں جبکہ ستمبر 2014 میں جو درخواست ملتان بورڈ کو دائر کرتی ہیں اس میں حلف نامہ دیتی ہیں کہ وہ کسی بھی سرکاری ادارے میں نوکری نہیں کر رہیں حالانکہ اس وقت وہ با ضابطہ طور پر خواتین یونیورسٹی ملتان میں جعلی تجربے کی بنیاد پر نوکری حاصل کر چکی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ سیکرٹری بورڈ خرم شہزاد قریشی نے ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی فائل کی گمشدگی بارے انکوائری شروع کروا دی ہے اور اپنے واٹس ایپ پر موجود فائل کے تمام تر ریکارڈ کو پرنٹ کروا کر دفتر میں محفوظ کر لیا ہے اور اپنے عملے کو وارننگ دی ہے کہ اگر 48 گھنٹے کے اندر اندر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی فائل نہ ملی تو ریکارڈ برانچ کے تمام عملے کو معطل کر کے ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ا بتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیکرٹری ملتان بورڈ کے پی اے یامین نے یہ فائل واپس رجسٹریشن برانچ میں بھجوا دی تھی اور وہاں سے یہ فائل ریکارڈ کیپر کے پاس پہنچ چکی تھی مگر ریکارڈ کیپر اس سے انکاری ہے۔ فائل غائب کروانے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ بورڈ کے ریکارڈ کے مطابق ڈاکٹر کلثوم پراچہ 2024 سے ریٹائر ہو چکی ہیں اور اگر ملتان بورڈ سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے جس پر پردہ ڈالا جا رہا ہے تو ڈاکٹر کلثوم پراچہ نہ صرف فوری طور پر 2024 سے ریٹائر تصور ہوں گی بلکہ ان کو ایک سال کی تنخواہ اور دیگر مراعات بھی واپس جمع کروانی پڑیں گی۔








