فلسطینی علاقے غزہ میں امداد اور خوراک کے لیے قطاروں میں کھڑے نہتے شہری ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کی زد میں آگئے۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے جمعہ کو کی جانے والی فضائی بمباری اور فائرنگ کے مختلف واقعات میں کم از کم 60 فلسطینی شہید ہوگئے۔ شہداء میں 31 افراد وہ تھے جو امدادی اشیاء کے حصول کے لیے جمع تھے۔
غزہ کی سول ڈیفنس کے ترجمان محمود باسل نے تصدیق کی ہے کہ جنوبی غزہ میں پانچ افراد اس وقت شہید ہوئے جب وہ امدادی سامان کے انتظار میں تھے، جبکہ وسطی علاقے نیٹساریم کاریڈور کے قریب 26 شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، جہاں روزانہ ہزاروں افراد خوراک کی تلاش میں آتے ہیں۔ یہ علاقہ مکمل طور پر اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہے۔
اسرائیلی فوج کا مؤقف ہے کہ انہوں نے “مشکوک افراد” کو پہلے وارننگ دی، اور پھر فضائی کارروائی کی، لیکن عینی شاہدین کے مطابق حملہ نہتے شہریوں پر کیا گیا۔
ادھر اسرائیل اور امریکا کی سرپرستی میں قائم کیے گئے “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” کے امدادی مراکز پر اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی فلاحی ادارے عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فاؤنڈیشن اسرائیلی فوجی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس کے ذریعے امداد کو کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
