اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران سگریٹ کی قیمتوں، ٹیکس اور منافع سے متعلق اہم بحث ہوئی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، جس میں درخواست گزاروں کے وکیل اعجاز احمد زاہد نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
دورانِ سماعت وکیل نے بتایا کہ ایف بی آر میں اس وقت 10 ٹوبیکو کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔ ان کے مطابق، ایک سگریٹ پیکٹ جس کی قیمت 173 روپے ہے، اس پر 44 روپے ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ اسی طرح 77 روپے کے پیکٹ پر بھی 44 روپے ٹیکس ہے جبکہ 33 روپے کمپنی کا منافع بنتا ہے۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ موجودہ مالیاتی نظام میں “ونڈ فال ٹیکس” وصول کرنا ممکن نہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدالت مقدمے کے حقائق میں نہیں جائے گی بلکہ قانونی نکات پر دلائل سنے گی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ “آپ کا ٹیکس آپ کے منافع سے ہی منسلک ہے”، جس پر وکیل نے مؤقف دیا کہ پیش کیا گیا بجٹ حقیقی نہیں بلکہ آئی ایم ایف کے دباؤ میں بنایا گیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ “آپ کی کمپنی اتنے کم مارجن میں بھی 300 ملین روپے کما رہی ہے، داد تو بنتی ہے۔”
عدالت میں وکیل نے یہ بھی کہا کہ مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لیے حکومت کو وہاں سے اصلاحات کرنی ہوں گی جہاں سے اصل لیکیج ہو رہی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ “آپ پر پورا ٹیکس بوجھ نہیں، بلکہ سگریٹ پینے والے بھی ٹیکس ادا کرتے ہیں۔”
عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد کیس کی مزید سماعت پیر کے دن تک ملتوی کردی۔








