آج کی تاریخ

سوشل میڈیا کے نوجوانوں میں کھانے پینے کی خرابی کے بڑھتے اثرات

سوشل میڈیا کے نوجوانوں پر اثرات کے حوالے سے مختلف تحقیقاتی مطالعات اور ماہرین کے مشاہدات سامنے آئے ہیں، جن میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا کا غیر محتاط اور حد سے زیادہ استعمال نوجوانوں میں کھانے پینے کی خرابیوں (Eating Disorders) کے خطرے کو نمایاں حد تک بڑھا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر موجود خوبصورتی کے غیر حقیقی معیارات اور فلٹر شدہ تصاویر نوجوانوں کو اپنی جسمانی ساخت کے حوالے سے غیر مطمئن اور بے اعتمادی کا شکار بناتی ہیں، جس کے نتیجے میں وہ خطرناک حد تک سخت ڈائیٹس اپنانے یا غیر صحت بخش کھانے کی عادات کی طرف راغب ہو سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، سوشل میڈیا پر “فٹنس انفلوئنسرز” یا مشہور شخصیات کی فلٹر شدہ اور ایڈیٹ شدہ تصاویر نوجوانوں میں غیر حقیقی جسمانی معیار پیدا کرتی ہیں۔ یہ تصاویر بار بار دیکھنے سے نوجوانوں میں اپنی جسمانی شکل و صورت اور وزن کے حوالے سے منفی خیالات پیدا ہوتے ہیں، اور وہ خود کو دوسروں سے کمتر محسوس کرنے لگتے ہیں۔ نتیجتاً، وہ اپنی خوراک کو محدود کرنے یا سخت ڈائیٹس اختیار کرنے لگتے ہیں، جس سے کھانے کی خرابیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
مزید برآں، سوشل میڈیا کا استعمال نوجوانوں میں جسمانی ساخت یا کھانے کی عادات کا دوسروں سے موازنہ کرنے کی عادت کو بھی فروغ دیتا ہے۔ مختلف مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ جو نوجوان سوشل میڈیا پر جسمانی تصاویر زیادہ دیکھتے ہیں، ان میں خود اعتمادی کی کمی اور کھانے کی عادات میں بگاڑ کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ، کچھ سوشل میڈیا کمیونٹیز (مثلاً #Fitspo اور #Thinspo ہیش ٹیگز) وزن کم کرنے اور ڈائیٹنگ کو حد سے زیادہ گلیمرائز کر دیتی ہیں۔ ان میں نوجوان ایسے گروپس کا حصہ بن سکتے ہیں جہاں خطرناک حد تک وزن کم کرنے کے مشورے دیے جاتے ہیں، جیسے بار بار قے کرنا، خطرناک حد تک کم کھانا، یا خود کو بھوکا رکھنا۔ ان کمیونٹیز کی موجودگی نوجوانوں کے ذہن پر منفی اثر ڈالتی ہے اور انہیں غیر صحت مند عادات اپنانے پر اکسا سکتی ہے۔
تحقیق بتاتی ہے کہ سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال سے نوجوانوں میں اینزائٹی، ڈپریشن اور کم خود اعتمادی پیدا ہو سکتی ہے، جو کھانے کی خرابیوں کے خطرے کو مزید بڑھا دیتی ہیں۔ ایسے نوجوان جو ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں، وہ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارتے ہیں اور اس طرح ایک “منفی چکر” بنتا ہے، جس میں وہ اپنی جسمانی ساخت اور وزن کے حوالے سے مزید پریشان ہوتے ہیں اور خطرناک عادات اپنانے لگتے ہیں۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ والدین، اساتذہ اور کمیونٹی کو نوجوانوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر نظر رکھنی چاہیے اور انہیں حقیقی اور صحت مند جسمانی معیارات کے بارے میں تعلیم دینی چاہیے تاکہ وہ کھانے پینے کی صحت بخش عادات کو اپنائیں اور ذہنی صحت کو بہتر رکھ سکیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں