بہاولپور ( نیوز رپورٹر) جنوبی پنجاب کا علاقہ دھنوٹ کچے کا منظر پیش کرنے لگا، بچی کے حصول کیلئے غنڈا عناصر نے سوتیلے والد کو اغوا کر لیا۔اغواکے بعد بچی کی واپسی بطور تاوان ڈیمانڈ۔بچی نہ ملنے پر مغوی ظہور احمد کو مارپیٹ کے ساتھ قتل کی دھمکیوں کی ویڈیوز ورثاکو بھجوا دی تفصیلات کے مطابق ظہور احمد مغوی جو موضع وسلاں کا رہائشی ہے اوراس نے مختیاراں مائی نامی عورت سے شادی کی ہوئی ہے۔ مختیاراں مائی کی پہلی شادی دلاور نامی شخص سے ہوئی جو دھنوٹ کا رہائشی ہے جس میں سے اس کی دو بیٹیاں تھیں جو دونوں دلاور کے پاس رہتی تھیں جس پر مختیاراں مائی نے اپنے خاوند ظہور احمدکے ساتھ مل کر عدالت عالیہ میں 491 ض ف کی رٹ پٹیشن دائر کی جس پر عدالت عالیہ نے ایک بچی دلاور اور ایک بچی مختیاراں مائی کی تحویل میں رکھنے کے احکامات جاری کیے جس پر ایک بچی باپ اور ایک بچی ماں کی تحویل میں آگئی ۔دلاور نے جو بچی ماں کے پاس تھی اسے واپس مانگا ۔مختیاراں مائی کے انکار پر بچی کو تو کچھ نا کہا مگر بچی کے سوتیلے والد ظہور احمد کو اغواکرلیااور اب یہ ڈیمانڈ کر رہا ہےکہ میری بچی کو واپس دو ورنہ میں اسے قتل کردوں گا جس پر تھانہ صدرنے مقدمہ نمبر459/25 بجرم 365 ت پ دلدار ولد اکرم، احسن ولد اسلم ،اسلم ولد عبدالرحمان ،رفیق ولد فیض بخش اقوام تھہیم سکنہ کہروڑپکادرج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے ۔ظہور احمد کے ورثا نے گزشتہ روز صحافیوں کی موجودگی میں ایس پی انویسٹیگیشن کو بتایا کہ جب تھانہ صدر کی پولیس موبائل ڈیٹا اور ہماری نشاندہی پر تھانہ دھنوٹ کی حدود میں ملزمان کو پکڑنے کے لیے گئی تو مقامی پولیس نے تعاون کرنے کی بجائے ان کی سہولت کاری کی جس کی تفصیلات روزنامہ قوم علیحدہ شائع کر رہا ہے۔ اب اغوا کار ظہور احمد کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کو مارتے ہوئے زخمی حالت میں ویڈیو بناتے ہیں اور ہمیں بھیج رہے ہیں اور ڈیمانڈ کر رہے ہیں کہ اگر تم نے بچی واپس نہ کی تو ظہور احمد کو قتل کر دیں گے۔ مغوی ظہور احمد کی بیوی مختیاراںمائی نے وزیراعلیٰ پنجاب، ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب اور ڈی پی او بہاولپور سے مطالبہ کیا ہے کہ میرے خاوند کی فوری بازیابی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
