بہاولپور (کرائم سیل) اقراء شفیق کیس میں 26 دن خواتین جیل میں قید رہیں جس کے بعد ڈی ایس پی یزمان کی انکوائری میں الزامات جھوٹے قرار ،دہشت گردی کی دفعات حذف، اقراء شفیق اور اس کا والد محمد شفیق مقدمے میں بے گناہ ہونے کے باوجود ڈی پی او بہاولپور قابل اعتماد ایس ایچ او سجاد سندھو کو بچانے میں سرگرم ،مظلوم خاندان انصاف کے لیے دربدر۔سماجی حلقوں کا انصاف کی فراہمی کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس بہاول پور نے تھانہ اوچ شریف کے مشہور زمانہ پولیس گردی کیس میں بے گناہ چار خواتین کو 26 دن جیل میں قید رکھنے کے ذمہ داران کا تاحال تعین نہیں کیا جبکہ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات بھی دوران تفتیش جھوٹی اور بے بنیاد ہونے کی بنا پر حذف کر دی گئی ہیں اس سلسلے میں محمد شفیق نے صحافیوں کو بتایا کہ دوران انکوائری ڈی ایس پی یزمان نے شواہد کی بنیاد پر پہلے کیس سے دہشت گردی کی دفعات حذف کیں اور بعد میں اسے اور اقراء شفیق کو بیگناہ قرار دے دیا ہے جس کے نتیجے میں اوچ شریف پولیس کی جانب سے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے بااثر قبضہ مافیا کی خوشنودی میں ان کے گھر کی چار خواتین پر ناجائز تشدد کرنے اور دہشت گردی کے ناجائز مقدمہ کی بنیاد پر 26 دن خواتین کو سنٹرل جیل بہاول پور میں قید رکھنے کی گھناؤنی سازش بے نقاب ہو گئی لیکن ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بہاول پور تاحال ایس ایچ او تھانہ اوچ شریف سجاد سندھو کو بچانے کیلئے جھوٹا مقدمہ درج کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے ریجنل پولیس آفیسر بہاول پور ، آئی جی پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کرتے ہوئے انصاف فراہم کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اختیارات کا غلط استعمال کرنے والے پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔








