آج کی تاریخ

سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل، جسٹس جمال مندوخیل اہم عہدوں پر نامزد-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی ازسرِ نو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-بچوں کیخلاف جرائم میں ملوث لوگ سماج کے ناسور ہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے: وزیراعلیٰ پنجاب-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-پشاور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کر دی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی-خیبر پختونخوا: بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی

تازہ ترین

جامعہ زکریا میں خاتون پروفیسر سے چیئرمین کی مبینہ زیادتی، شادی قرار، خفیہ نکاح سکینڈل پر مہر تصدیق

ملتان (سٹاف رپورٹر) روزنامہ قوم میں چند روز قبل یونیورسٹی پروفیسرز کی طالبات اور جونیئر لیکچرارز کے ساتھ خفیہ نکاحوں کی بھرمار کے حوالے سے شائع شدہ خبر پر زکریا یونیورسٹی میں گزشتہ روز اسی قسم کے ہونے والے ایک واقعہ نے مہر تصدیق ثبت کر دی ۔ یونیورسٹی کے فاریسٹری کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر احسان قادر بھابھہ کے خلاف یونیورسٹی کی پروفیسر شازیہ نے بلیک میلنگ کے ذریعے ریپ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تھانہ ڈی ایچ اے میں باقاعدہ درخواست جمع کروا دی۔ کئی روز پرانے اس واقعے پر زکریا یونیورسٹی ملتان کے نا تجربہ کار وائس چانسلر جنہیں ڈاکٹر شازیہ افضل نے خود پیش ہو کر درخواست دی تھی ۔ اس درخواست کو کارروائی کے لیے پولیس کو بھجوانےکے بجائے ہراسمنٹ کمیٹی کو بھجوا دیا جو کہ ہراسمنٹ کمیٹی کا دائرہ اختیار ہی نہ ہے کیونکہ آبرو ریزی کا واقعہ وقوع پذیر ہو چکا تھا لہٰذایہ سیدھا سیدھا پولیس کیس تھا جسے وائس چانسلر دبانے کی کوشش کرتے رہے ۔گزشتہ روز عربی ڈیپارٹمنٹ میں ڈاکٹر رحمہ حفیظ نے ہراسمنٹ کمیٹی کی میٹنگ بلائی جس میں متاثرہ خاتون ڈاکٹر شازیہ افضل اور ڈاکٹر احسان قادر بھابھہ پیش ہوئے جہاں ڈاکٹر بھابھہ نے ڈاکٹر شازیہ کے ساتھ بد تمیزی کی انتہا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے میرا شرعی نکاح تھا ۔میں نے جو کچھ کیا شریعت کے مطابق کیا۔ میرے اوپر کوئی حد لاگو نہیں ہوتی جس پر ڈاکٹر شازیہ جو کہ پہلے ہی پولیس کو درخواست دے چکی تھیں نے 15 پر کال کر کے تھانہ بی زیڈ یو کے عملے کو بلا لیا۔ یونیورسٹی کے ریزیڈنٹ آفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر نے وائس چانسلر کی ہدایت پر اس کیس کو دبانے کی پوری کوشش کی اور ڈاکٹر شازیہ کو سمجھایا کہ اس سے یونیورسٹی کی بدنامی ہو جائے گی مگر ڈاکٹر شازیہ نے موقف اختیار کیا کہ خواتین پروفیسرز اور طالبات کی زندگیاں برباد ہو رہی ہیں اور آپ کو یونیورسٹی کی ساکھ بچانے کی پڑی ہوئی ہے۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے ایک اور پروفیسر نے ڈاکٹر مقرب اکبر کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ آپ نے اسی طرح مرجان ریپ کیس کو خراب کیا اور پھر پروفیسر واصف نعمان کے کیس میں بھی آپ نے سنگین جرم میں ملوث شخص کی پشت پناہی کی مکمل کوشش کی۔ ڈاکٹر مقرب اکبر نے وہاں کسی بھی پروفیسر کو ٹھہرنے نہ دیا اور آخر تک پولیس کو واپس بھیجنے اور اس معاملے کو دبانے کی کوشش کرتے رہے۔ تھانہ ڈی ایچ اے میں ڈاکٹر شازیہ افضل کی طرف سے دی گئی درخواست کے مطابق ڈاکٹر شازیہ افضل نے اپنے ہی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر احسان قادر پر ریپ اور جسمانی تشدد کا سنگین الزام عائد کرتے ہوئے ڈی ایچ اے تھانے میں باضابطہ شکایت درج کرا دی ہے۔ ڈاکٹر شازیہ افضل جو محکمہ فاریسٹری میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر (BPS-19) خدمات انجام دے رہی ہیں، نے اپنی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ 25 ستمبر 2025 کو چیئرمین کے دفتر میں انہیں ریپ اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ شکایت کے مطابق چیئرمین نے پہلے ان پر زبردستی کی اور بعد ازاں تھپڑ مارنے، جسم پر تشدد کرنے اور بال نوچنے جیسے پرتشدد اقدامات کیے۔ ڈاکٹر شازیہ نے الزام لگایا کہ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ایک طالبہ نے چیئرمین سے امتحانی نتائج میں تبدیلی کے لیے غیر قانونی سفارش طلب کی، جس پر انہوں نے بطور استاد اپنا پیشہ ورانہ اور اصولی مؤقف دیا۔ مؤقف کے اظہار پر چیئرمین برہم ہوگئے اور خاتون پروفیسرکے طالبہ کو دفتر سے باہر بھیجنے کے بعد مبینہ طور پر یہ سنگین واقعہ پیش آیا۔ شکایت میں مزید کہا گیا ہے کہ چیئرمین نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جس کے باعث وہ طویل عرصے تک خوف اور صدمے کی حالت میں خاموش رہیں۔ تاہم ذہنی اذیت، ذلت اور عدم تحفظ کے احساس نے انہیں یہ معاملہ رپورٹ کرنے پر مجبور کیا۔ ڈاکٹر شازیہ نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین کو فوری طور پر معطل کیا جائے، غیر جانبدار کمیٹی کے ذریعے انکوائری کی جائے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنی جان کے تحفظ اور مکمل رازداری کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق واقعے پر اساتذہ اور طلبہ میں سخت تشویش پائی جا رہی ہےاور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ تحقیقات کے بعد معاملے کو سنجیدگی سے نمٹایا جائے گا۔دریں اثنایونیورسٹی انتظامیہ نے معاملہ بےنقاب ہونےپرچیئرمین ڈاکٹراحسان قادربھابھہ کوانکے عہدےسےمعطل کردیاہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں