ملتان (عوامی رپورٹر) متعدد وائس چانسلرز، رجسٹرار اور دیگر انتظامی عہدوں پر تعینات اعلیٰ افسران کی کمزوریاں اپنے پاس رکھنے والا پرائمری پاس سرفراز نامی کلرک جو جعلی اسناد پر بھرتی ہوا اور ساری نوکری کے دوران افسران کو بلیک میل کرتا رہا، یونیورسٹی رجسٹرار یا کسی بھی آفیسر کو اس کے خلاف کارروائی کرنے کی جرات ہی نہ ہوئی اور کرپشن کی سینکڑوں داستانیں رقم کرنے والا جعل ساز اب ریٹائرمنٹ کے قریب پہنچ چکا ہے۔ سرفراز کے پاس زکریا یونیورسٹی کے ہر وی سی، کنٹرولر اور رجسٹرار کی سیکرٹ فائلوں میں تدریسی اور تجرباتی کمزوریوں کو اپنے الفاظ میںمحفوظ رکھا ہوا ہے، اس نے نوکری کے ساتھ ساتھ افسران کو بلیک میل کرکے لاکھوں روپے بھی کمائے۔تفصیل کے مطابق بی زیڈ یو میں جعلی سرٹیفکیٹس پر بغیر ٹیسٹ دیئے سینئر کلرک بھرتی ہونے والے محمد سرفراز ولد واحد بخش پر سابق رجسٹرار کی نوازشیں، رجسٹرار نے محمد سرفراز ماچھی کو جعلی اور نقلی دستاویزات پر سینئر کلرک بھرتی کیا، متعدد بار اس کلرک کے خلاف شکایات درج ہوئیں، انکوائریاں شروع ہوئیں مگر چند یوم بعد سب کچھ معمول پر آجاتا ہے، روزنامہ قوم کی ٹیم نے کارروائی نہ ہونے کے درپردہ حقائق کا کھوج لگا لیا ہے،سرفراز کلرک جس کا مڈل کلاس کا سرٹیفکیٹ بھی جعلی ہے اس کی تعلیمی قابلیت کا یہ حال ہے کہ وہ اپنے ہاتھ سے اردو میں درخواست بھی نہیں لکھ سکتا ۔اسے معلوم تھا کہ کسی روز کوئی افسر اس کے خلاف کاروائی کر سکتا ہے، اس نے رجسٹرار، وی سی اور کنٹرولر امتحانات اور دیگر افسران جو انتظامی امور پر ہیں ان کی کمزوریاں جمع کرکے فائل تیار کر رکھی ہے جو افسر اس کے خلاف انکوائری شروع کرے اسے یہ بلیک میل کر کے اپنے خلاف ہونے والی کارروائی رکوا لیتا ہے۔ اب یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سابق رجسٹرار ریٹائرمنٹ کے بعد سرفراز کلرک کی پرسنل اصل فائل اپنے ساتھ لے گیا ہے تاکہ اس کی کرپشن سامنے نہ آ سکے۔ اب بی زیڈ یونیورسٹی کے ریکارڈ میں سرفراز کی پرسنل فائل ہی موجود نہیں۔ موجودہ وی سی BZU ڈاکٹر زبیر غوری تمام حالات و واقعات سے باخبر ہونے کے باوجود سابق رجسٹرار اور جعلی دستاویزات پر نوکری کرنے والے کلرک سرفراز کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے سے پہلو تہی برت رہے ہیں۔ 2023 ماہ اکتوبر میں پروفیسر عمران جاوید شعبہ میتھ کو محمد سرفراز کلرک کے خلاف جعلی اسناد پر یونیورسٹی میں بھرتی ہونے پر موصول شکایتوں، درخواستوں کی بنا پر ایک انکوائری سونپی گئی، انکوائری رپورٹ اور سفارشات مرتب ہو چکی ہیں، مگر سابق وی سی اور موجودہ وی سی زبیر اقبال غوری نے تاحال سرفراز کلرک کے خلاف ایکشن نہیں لیا۔ اس طرح افسران نے یونیورسٹی کا نظام انصاف اور ساکھ کو تباہ کر دیا گیا ہے۔اس بابت روزنامہ قوم نے سابق وی سی بی زیڈ یو محمد علی شاہ سے ان کا موقف لیا( 20 جون 2024 کو) تو وی سی کا کہنا تھا کہ میں مستقل وائس چانسلر نہیں ہوں جب کنفرم ہوں گا تو ایکشن لوں گا۔ VC بی زیڈ یو نے گورنر پنجاب سے بھی اس کرپشن اور جعل سازی پر ایڈوائس نہیں لی۔ موجودہ وی سی ڈاکٹر زبیر اقبال غوری بھی جعلی تعلیمی اسناد پر 2008 میں بھرتی ہونے والے محمد سرفراز کلرک اور بھرتی کرنے والے سابق رجسٹرار کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے پسپائی دکھا رہے ہیں۔ مذکورہ کلرک سرفراز “آٹھویں کلاس کا سرٹیفکیٹ بھی بوگس نکلا، جس مڈل سکول کا نام نہاد کلرک سرفراز نے سرٹیفکیٹ اپنی فائل میں جمع کرایا اس سکول کے ہیڈ ماسٹر نے لکھا کہ مندرجہ بالا Data سکول ریکارڈ میں موجود نہ ہے۔”سال 2009ء میں محمد سرفراز ولد واحد بخش کے FA کے سرٹیفکیٹ کی کراچی تعلیمی بورڈ سے 6 اپریل 2009 کو تصدیق کرائی گئی تھی ،جو لیٹر نمبری 1182/2009 جعلی FORGED ثابت ہوئی تھی۔ جس پر کارروائی کرنے کی بجائے اس وقت کے رجسٹرار ملک منیر نے معاملہ دبا دیا تھا۔ محمد سرفراز کلرک کی نوکری اور جعلی و فرضی اسناد کے تحفظ کے لئے دو کس یونین عہدیدار اور ممبران ملوث رہے ہیںاور سرفراز کے پاس افسران کی ذاتی کمزوریاں ہیں۔جس کی بنا پر اس کے خلاف کوئی افسر کارروائی کی جرات نہیں کرتا۔ سرفراز نہایت شاطر آدمی ہے پہلے یہ ملک صفدر کی ایمپلائز یونین کا سرپرست اعلیٰ بنا رہا، پھر حالات دیکھتے ہوئے موصوف کلرک “حر غوری گروپ” کے ساتھ شامل ہو گیا۔حر غوری کا پورا پینل الیکشن جیت گیا مگر سرفراز کلرک ہار گیا۔ یہ شاطر شخص سرفراز ہمیشہ یونیورسٹی کی برسراقتدار یونین گروپ میں رہتا ہے۔اب اسے آفیسرز ویلفیئر تنظیم کی بھی سپورٹ اور سرپرستی حاصل ہے۔یہ انہیں مہنگے تحائف اور آم و دیگر پھل پیش رہتا ہے۔اسطرح دو یونین عہدیدار اسے ملازمت سے برخاستگی میں حائل ہیں۔ تعلیمی حلقوں کا گورنر پنجاب اور موجودہ وی سی سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرفراز کلرک کی تعلیمی اسناد کی بابت ہونے والی انکوائری اور بورڈ کے لیٹرز کی سفارشات کی روشنی میں جعلی اسناد کے حامل محمد سرفراز کلرک کو نوکری سے فارغ کیا جائے اور سابق رجسٹرار ملک منیر کے خلاف تادیبی کارروائی کے احکامات جاری کئے جائیں۔ سرفراز کلرک سے تنخواہ کی مد میں لی گئی رقوم برآمد کرائی جائے اور رقم سرکاری خزانہ میں جمع کرائی جائے۔
