ملتان (سٹاف رپورٹر) بہا الدین زکریا یونیورسٹی سینڈیکیٹ میں اپنے لئے ایک نجی کلب کی ممبرشپ حاصل کرنے کے بعد ماہانہ اخراجات بھی یونیورسٹی فنڈ سے ادا کرنے اور پروٹوکول کے نام پر 2 لگژری گاڑیوں کا ایجنڈا منظوری کے لئے رکھنے والے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی جانب سے یونیورسٹی میں بچت پروگرام کو اپنانے کی خاطر پی ایچ ڈی کے طلبا و طالبات سے 6 ماہ کا ایک کورس بطور وزٹنگ پڑھوانے کا معاوضہ 10000 روپے مقرر کر دیا گیا جو کہ ایک مذاق بن کر رہ گیا۔ تفصیل کے مطابق 15 ستمبر کو بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی انتظامیہ کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کا معاوضہ پی ایچ ڈی طلباو طالبات کے لیے فی کورس بطور وزٹنگ فیکلٹی 10000 روپے رکھا گیا۔ یونیورسٹی میں وزٹنگ فیکلٹی کے لیے کم از کم 1400 روپے فی گھنٹہ برائے تھیوری مقرر ہے جبکہ لیب کے لیے 466 روپے فی گھنٹہ مقرر ہے۔ یونیورسٹی میں انجینئرنگ میں ایک کورس عام طور پر 3 گھنٹے تھیوری فی ہفتہ اور 3 گھنٹے لیب فی ہفتہ ہوتا ہے۔ جس سے 16 ہفتوں کے سیمسٹر میں ٹوٹل 48 گھنٹے تھیوری جبکہ 48 گھنٹے لیب مقرر ہوتی ہے جس سے 48 گھنٹے تھیوری کا معاوضہ تقریباً 67200 جبکہ 48 گھنٹے لیب کا معاوضہ 22400 بنتا ہے۔ یوں فی سمسٹر تقریباً 89600 فی کورس وزٹنگ فیکلٹی کے اخراجات آتے ہیں۔ اس طرح اس کو بغیر کسی سوچ بچار کے پی ایچ ڈی طلباو طالبات کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر ان سے 10000 میں ایک کورس پڑھوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی ایچ ڈی طلبا و طالبات کو ایک کورس کا 10000 معاوضہ دینا سوشل میڈیا پر ایک مذاق بن کر رہ گیا۔ سوشل میڈیا صارفین میں سے ایک صارف نے کہا کہ یونیورسٹی کو چاہیے کہ سٹیٹ بینک میں ڈالرز اکاؤنٹ کھلوا کر دے۔ ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی بھی فراہم کی جائے۔ کچھ صارفین نے 6 ماہ کا ایک کورس کا 10000 معاوضہ جو کہ 1800 فی ماہ بنتا ہے افسوسناک قرار دیا۔ ایک صارف کے مطابق کم سے کم تنخواہ بھی گورنمنٹ کی جانب سے 40000 مقرر ہے۔ کچھ صارفین نے بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو بنیادی انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ وائس چانسلر کو شاید اس کا ادراک ہی نہیں۔ کم تدریسی تجربے کے بعد وائس چانسلر بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کی جانب سے اس طرح کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ایک سوالیہ نشان ہے۔اس نوٹیفکیشن کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد ، پنجاب یونیورسٹی لاہور، قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد جیسی بڑی یونیورسٹیوں، فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن اور آل پاکستان یونیورسٹیز بی پی ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن کے واٹس ایپ گروپوں میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔








