آج کی تاریخ

ایرانی ایٹمی پلانٹ پر حملہ مشرق وسطیٰ کو جوہری تباہی سے دوچار کرسکتا ہے، آئی اے ای اے کا انتباہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران کے شہر بوشہر میں موجود ایٹمی پاور پلانٹ پر حملہ کیا تو پورا مشرقِ وسطیٰ ایک خطرناک جوہری سانحے کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایک ہفتے سے جاری بمباری میں اگرچہ جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم فی الوقت کسی قسم کی تابکاری کا اخراج ریکارڈ نہیں ہوا۔ لیکن اگر بوشہر ری ایکٹر کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا تو صورتِ حال شدید تباہ کن ہو سکتی ہے۔
رافائل گروسی کے مطابق بوشہر ایک مکمل سول نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے، جہاں ہزاروں کلوگرام حساس جوہری مواد موجود ہے۔ اس پر کسی بھی قسم کا حملہ خطے میں مہلک سطح پر تابکاری پھیلنے کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر صرف بجلی کی ترسیل کی لائنوں کو بھی نقصان پہنچا تو ری ایکٹر میں ممکنہ ’میلٹ ڈاؤن‘ کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے، جو بڑے پیمانے پر انسانی انخلا، خوراک کی قلت، اور صحت عامہ کے بحران کو جنم دے گا۔
گروسی نے بتایا کہ خلیجی ممالک سمیت متعدد ریاستیں ان سے رابطے میں ہیں اور ممکنہ جوہری خطرے پر شدید تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔ بدترین منظرنامے میں بوشہر کے گرد کئی سو کلومیٹر تک کے علاقے کو خالی کرانا پڑ سکتا ہے۔
بوشہر ایٹمی پلانٹ کی تعمیر کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا تھا، جب ایران میں مغرب نواز حکومت تھی، جبکہ بعد ازاں یہ منصوبہ روس کی مدد سے 1990 کی دہائی میں مکمل ہوا۔
رافائل گروسی نے اس معاملے کا حل سفارتکاری میں تلاش کرنے پر زور دیا اور کہا کہ وہ ذاتی طور پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق IAEA کے مکمل انسپکشن سسٹم کے ذریعے یقین دہانی کروائی جا سکتی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے میں ملوث نہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں