آج کی تاریخ

افغانوں کی دہائیوں تک میزبانی کی، مگر اب بغیر پاسپورٹ قیام ممکن نہیں، طلال چوہدری

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے برسوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی، مگر اب بغیر قانونی دستاویزات قیام کی کوئی گنجائش نہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کا عمل بلا تعطل جاری ہے اور اس حوالے سے پیدا کیے جانے والے شکوک و شبہات بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں ان افراد کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس کسی قسم کی قانونی دستاویزات نہیں تھیں، جبکہ دوسرے مرحلے میں 13 فروری 2025ء سے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کا فیصلہ کیا گیا۔ تیسرے مرحلے میں پی او آر ہولڈرز کو بھی واپس بھیجا جائے گا۔
طلال چوہدری کے مطابق 13 فروری کو کابینہ کے فیصلے کے بعد 20 فروری کو پہلی میٹنگ منعقد کی گئی، جس میں تمام صوبوں کو آن بورڈ لیا گیا، اور اب تک 8 لاکھ 57 ہزار 157 افغان باشندوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اس پالیسی میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جرائم، منشیات اور دہشت گردی کے متعدد معاملات میں غیر قانونی افغان شہریوں کا کردار سامنے آیا ہے۔ ان کے بقول دنیا میں پیدا ہونے والی 40 فیصد منشیات افغانستان سے آتی ہے، جو جرائم پیشہ سرگرمیوں میں استعمال ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے پنجاب میں 38 جبکہ اسلام آباد میں ایک ٹرانزٹ پوائنٹ قائم کیا گیا، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ان کی معاونت کے لیے ہیلپ لائن بھی متحرک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یکم اپریل کے بعد سے 11 ہزار 230 افغان کارڈ ہولڈرز پاکستان سے جا چکے ہیں، تاہم اب بھی کئی افراد سینٹرز میں موجود ہیں۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 8 لاکھ 15 ہزار 245 افغان کارڈ ہولڈرز اور 14 لاکھ 69 ہزار 522 پی او آر ہولڈرز رجسٹرڈ ہیں۔
طلال چوہدری نے واضح کیا کہ حکومت اپنے فیصلے پر قائم ہے، غیر ملکیوں کے لیے “ون ڈاکومنٹ رجیم” پر عمل کرنا لازم ہوگا، اور افغان باشندوں کو اپنے ملک میں رکھنا افغانستان کی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے سی سی کارڈز کی مدت 31 مارچ کو ختم ہو چکی ہے، جبکہ پی او آر کارڈ ہولڈرز کو 30 جون تک مہلت دی گئی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں