آج کی تاریخ

کوٹ ادو: پولیس 13 ضلعی محکمے لاوارث، ڈپٹی کمشنر کا راج، ریونیو اختیارات کا بھرپور فائدہ

ملتان/مظفرگڑھ (عامر اسماعیل چانڈیہ/قوم ریسرچ سیل) گزشتہ تین سال میں نامکمل ضلع کوٹ ادو کے خود ساختہ مکمل ڈپٹی کمشنر سید منور بخاری خود تو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل مظفر گڑ ھ کے کھاتے میں اپنی تنخواہ وصول کرکے ڈپٹی کمشنر کے مکمل اختیارات استعمال کر رہے ہیں جبکہ ان سالوں میں کوٹ ادو میں ابھی تک ضلعی پولیس سربراہ تعینات نہیں ہوا اور نہ ہی 13 ضلعی محکموں کے سربراہان کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو سکا ہے اور ابھی چند روز قبل ضلعی سربراہ کے طور پر سی ای او ایجوکیشن کا تقرر ہوا ہے جبکہ پولیس کے ضلعی سربراہ کا چارج مظفرگڑھ کے ڈی ایس پی غضنفر علی شاہ کے پاس ہے جو کئی کئی ہفتے کوٹ ادو آتے ہی نہیں ہیں اور پولیس کی بھی درجنوں اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ نامکمل ڈپٹی کمشنر کوٹ ادو محض ریونیو کے تمام تر اختیارات بھرپور انداز میں استعمال کر رہے ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں کسی تحصیلدار کی تعیناتی بھی نہیں ہونے دی اور نامکمل ضلع کوٹ ادو کے لیے ابھی تک علیحدہ سے فنڈز بھی منظور نہیں ہوئے بلکہ ضلع مظفرگڑھ کے کھاتے سے تمام تر معاملات چلائے جا رہے ہیں اور ہر کام اضافی چارج پر ہو رہا ہے۔ ریونیو کے مکمل اختیارات نامکمل ڈپٹی کمشنر نے مہروش کھوسہ نامی ایک تین سالہ تجربہ رکھنے والی جونیئر ترین نائب تحصیلدار کو تفویض کر رکھے ہیں جو چمک کے بھاری کمال کی بدولت رجسٹریاں پاس کر رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ڈپٹی کمشنر کوٹ ادو کی طرف طرف سے کیے گئے بہت سارے فیصلے ایڈیشنل کمشنر ریونیو ڈیرہ غازی خان کی طرف سے قانونی سقم کی وجہ سے حکم امتناعی کے تحت روکے جا رہے ہیں۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس نامکمل ضلع کوٹ ادو کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو ابھی تک ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا ٹائٹل نہیں ملا اور نہ ہی علیحدہ سے فنڈز منظور ہوئے ہیں حتیٰ کہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس بھی کوٹ ادو میں علیحدہ سے قائم نہیں ہو سکا بلکہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر مظفرگڑھ ہی کوٹ ادو کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بورڈ آف ریونیو کی طرف سے ضلع کوٹ ادو کا نوٹیفکیشن تو جاری ہو چکا تھا مگر اس کے بعد سے بہت سے انتظامی و مالیاتی امور پر عمل درآمد رکا ہوا ہے جس کا فائدہ نامکمل ڈپٹی کمشنر کوٹ ادو سید منور بخاری بھرپور انداز میں اٹھا رہے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈیرہ غازی خان میں ہونے والی ایک ڈویژنل سطح کی میٹنگ میں سید منور بخاری کو بتایا گیا تھا کہ کوٹ ادو میں چونکہ اراضی کے معاملات بہت گھمبیر ہیں اور بہت سے مواضعات جہاں زیر اشتمال ہیں وہاں ٹی ڈی اے کے مواضعات کے معاملات میں بھی بہت سی پیچیدگیاں ہیں۔ اس لیے کسی تجربہ کار تحصیلدار کو کوٹ ادو میں تعینات کیا جائے اور ساری ذمہ داریاں مہروش کھوسہ پر نہ ڈالی جائیں کیونکہ کل کلاں بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور اسی میٹنگ کے بعد ایک تجربہ کار تحصیلدار کی تعیناتی کی گئی تھی مگر سید منور بخاری نے انہیں کام نہ کرنے دیا اور وہ جتنے دن بھی رہے غیر فعال ہو کر رہے جبکہ ان کی موجودگی کے باوجود تمام تر اختیارات مہروش کھوسہ کے پاس ہی رکھے گئے تھے جس کی وجہ سے وہ از خود ٹرانسفر کروا کر واپس چلے گئے۔ مزید برآں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کوٹ ادو میر رومان خلیل بھی اپنی سیٹ اور اختیارات کے تحت مکمل کرنے کی بجائے ڈپٹی کمشنر سید منور عباس بخاری کے یس مین یا کلرک کے طور پر کام کررہے ہیں جسکی وجہ سے انکے اپنے اداروں کے معاملات خراب ہیں ۔ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں ۔پنشنرز پنشن سے محروم ہیں ۔پہلے ایک دو ماہ تو انکی ایمانداری کا ڈنکا بجا لیکن پھر کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے بھی خود کو مروجہ ماحول کے مطابق ڈھال لیا ہے۔ مہروش کھوسہ کے پاس ہی رکھے گئے تھے جس کی وجہ سے وہ از خود ٹرانسفر کروا کر واپس چلے گئے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں