کراچی(سٹاف رپورٹر)کراچی کے علاقے قیوم آباد سے بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار شربت فروش کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا، جس کے بعد ملزم کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 7 ہوگئی، جبکہ عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی، متاثرہ بچیوں نے ملزم کو تھپڑ بھی مارے۔ سفاک ملزم شبیر احمد تنولی کے خلاف درج ساتواں مقدمہ سندھ عارضی رہائشی ایکٹ کی دفعات کے تحت سرکار کی مدعیت میں کیا گیا ہے۔مقدمہ ملزم شبیر اور مکان مالک اعجاز اعوان کے خلاف درج کیا گیا ہے، مالک مکان نے کرائے داری کا معاہدہ تھانے میں جمع نہیں کرایا تھا۔ملزم شبیر، مالک مکان اعجاز اعوان سے کرائے پر لیے گئے مکان میں ہی بچے اور بچیوں کو لے جاکر ریپ کرتا اور ویڈیو بناتا تھا۔جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں بچیوں سے زیادتی کے مقدمے میں گرفتار شربت فروش ملزم شبیر تنولی کو 7 مقدمات میں پیش کیا گیا، عدالت نے ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی، متاثرہ بچیوں نے ملزم کو تھپڑ مار کر اپنا غصہ نکالنے کی کوشش کی۔پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا، پولیس کے مطابق ملزم 2016 سے بچیوں سے زیادتی کرکے ویڈیوز بناتا رہا، ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں 7 مقدمات درج ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ پولیس نے ملزم شبیر کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا، جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی/جنسی زیادتی کی سیکڑوں ویڈیوز موجود ہیں۔دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا تھا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں تقریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی تھی۔








