آج کی تاریخ

کامسیٹس: غیر قانونی ریکٹر ڈاکٹر ساجد کمر کے غیر قانونی فیصلے، جھوٹے موقف سے پردہ ڈالنے کی کوشش

ملتان (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ رویہ کے باعث وزارت کے زیر انتظام کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر کے ڈین نہ ہونے کے باوجود ریکٹر کے ایکٹنگ چارج کو نہ چھوڑنے اور غیر قانونی کاموں کے باعث کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی جانب سے گزشتہ روز شائع ہونے والی خبر پر غلط موقف دیا گیا۔ ریکٹر سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے موقف کے مطابق قائم مقام ریکٹر نے کوئی غیر قانونی فیصلہ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی ایسا فیصلہ منسٹری یا چانسلر کے دفتر کو رپورٹ کیا گیا ہےجبکہ حقیقتاً 18 مارچ 2025 کو وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری ہونے والے لیٹر کے مطابق صدر سیکرٹریٹ کے لیٹر نمبر UO NO. 20(6)/CUI/D(E)/25 مؤرخہ 31 جنوری 2025 کے حوالے سے جو کہ ایکٹنگ ریکٹر کی پاورز کے حوالے سے ہے میں چانسلر کی ہدایات کے مطابق یہ واضح ہے کہ قائم مقام ریکٹر اس ہدایت کے تحت تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تقرریوں یا ترقیوں کے عمل کو اس عبوری مدت کے دوران آگے بڑھانے کا مجاز نہیں ہے۔ مزید ہدایات کے پیش نظر یہ بھی واضح کیا جاتا ہے کہ 39 ویں سلیکشن بورڈ کی سفارشات چانسلر کی ہدایات کے مطابق کالعدم تصور کی جائیں گی۔ 39ویں سلیکشن بورڈ کو حسبِ معمول طریقہ کار کے تحت اس وقت دوبارہ منعقد کیا جائے گا جب مستقل ریکٹر عہدہ سنبھال لیں گے۔ یاد رہے کہ ایکٹنگ ریکٹر اس سے پہلے بھی مختلف ڈیپارٹمنٹس کے چیئرپرسنز 3 سال کے لیے تعینات کر چکے ہیں جو کہ صرف اور صرف ریگولر ریکٹر کی پاورز میں شامل ہیں۔ 3 مارچ 2024 کو ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے چانسلر کو جاری کردہ لیٹر میں واضح طور پر تحریر کیا گیا کہ مستقل وائس چانسلرز کی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے، نیز ان جامعات میں جہاں ایکٹنگ ریکٹر یا ایکٹنگ وائس چانسلرز چارج سنبھالے ہوئے ہیں وہاں سرچ کمیٹیوں کا عمل بھی فعال کیا جائے جہاں آئندہ چھ (06) ماہ میں اسامیوں کے خالی ہونے کا امکان ہے۔ عبوری طور پر چانسلر آفس سے گزارش ہے کہ قائم مقام وائس چانسلرز کو ہدایت فرمائی جائے کہ وہ کسی بڑے سٹریٹجک، پالیسی یا مالیاتی فیصلے کرنے اور/یا اپنے مستقل پیش روؤں کے کیے گئے فیصلوں کو منسوخ کرنے سے سختی سے گریز کریں۔ مگر پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر جو کہ 29 اگست کو ڈین شپ کا ٹینیور مکمل کر چکے ہیں اب کامسیٹس سٹیچوز کے سیکشن 5(VII) کے مطابق ڈین نہ ہونے کے باوجود عارضی ریکٹر کی کرسی پر قابض ہیں۔ ریکٹر سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ موقف کے مطابق ریکٹر آفس اس بارے میں وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور چانسلر آفس کو ایکٹنگ ریکٹر اور ریگولر ریکٹر کے بارے میں آگاہ کیا جا چکا ہے۔ اس بارے میں کہ کامسیٹس یونیورسٹی کے ریکٹر کا ایکٹنگ چارج کامسیٹس یونیورسٹی سٹیچوز کے سیکشن 5(VII) کےتحت ڈین کی بجائے ایک پروفیسر کے پاس ہے جو کہ غیر قانونی ہے پر موقف کیلئے جب وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پی آر او محمد کامران سے رابطہ کیا گیا تو خبر کی اشاعت تک ان کی جانب سے جواب موصول نہ ہو سکا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں