ملتان (سٹاف رپورٹر) وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر انتظام کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں عارضی ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر کے سلیکشن بورڈ کو چانسلر اور پھر وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنا لوجی کی جانب سے غیر قانونی قرار دیئے جانے کے بعد 2018 میں بھی 3سلیکشن بورڈ قائم مقام ریکٹر کی زیر نگرانی کروانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ریکٹر سیکرٹیریٹ کے ایک آفیسر نے روزنامہ قوم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 2018 میں بھی قائم مقام ریکٹر ڈاکٹر راحیل قمر نے تین سلیکشن بورڈ کئے تھے جس کی منظوری بغیر کسی حیل و حجت کے سینیٹ نے دے دی تھی۔ مزید بتایا گیا کہ سلیکشن بورڈ صرف recommendations دے سکتا ہے اور اس کی منظوری سنڈیکیٹ اور سینیٹ دے سکتی ہیں۔ ماضی میں 29th، 30th اور 31st سلیکشن بورڈ بھی قائم مقام ریکٹر نے ہی کئے تھے۔ ان سلیکشن بورڈ میں اساتذہ اور دیگر ملازمین کے بھرتی اور پروموشن ہوئی تھی۔پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر کی جانب سے کروائے گئے سلیکشن بورڈ کو وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے 18 مارچ 2025 کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے بعد کوئی سلیکشن بورڈ منعقد نہیںکیا گیا۔ یاد رہے کہ ریگولر ریکٹر کے بارے میں سرچ کمیٹی کی جانب سے چانسلر کو بھیجے جانے والے 3 ناموں میں پروفیسر ڈاکٹر راحیل قمر مضبوط امیدوار کے طور پر سمجھے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ روز وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو موقف کے لیے بھیجی جانے والی خبر پر وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا موقف سامنے آ گیا ہے ۔ جس کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر کی جانب سے ریکٹر کی پوزیشن سے استعفیٰ دیا گیا تھا جس کو وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے چانسلر آفس کو بھیج دیا گیا تھا۔ مزید 3 ناموں کی سمری بھی اس وقت چانسلر آفس میں زیر غور ہے۔ جیسے ہی کوئی ایک نام چانسلر آفس کی جانب سے فائنل کیا جائے گا۔ نئے ریگولر ریکٹر کی تعیناتی کر دی جائے گی۔ مگر حیران کن طور پر ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر چونکہ ڈین ہی نہیں رہے تو کامسیٹس سٹیچوز کے مطابق وہ ریکٹر کی پوزیشن پر بھی برقرار نہیں رہ سکتے تو ان کی جانب سے ایکٹنگ ریکٹر کی پوزیشن سے استعفیٰ دیا جانا ایک سوالیہ نشان ہے۔ مزید پرو ریکٹر کی جانب سے ڈینز حضرات میں سے کسی ایک کو ایکٹنگ ریکٹر کے لیے انٹرویو منعقد کیے گئے تھے۔ نئے ریگولر ریکٹر کی تعیناتی کی سمری چانسلر آفس سے آنے تک ایکٹنگ ریکٹر کی تعیناتی جلد از جلد کر دی جائے گی۔








