آج کی تاریخ

کالج اساتذہ کی سٹڈی لیو اور این او سی کے بغیر پی ایچ ڈی، غیر قانونی ڈگریوں کا سیلاب

ملتان (سٹاف رپورٹر) ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈائریکٹر کالجز اور پرنسپل کالجز کی غفلت اور سٹاف کی study leave کے بغیر دوران ملازمت غیر قانونی طور پر مختلف یونیورسٹیوں سے مارننگ پروگرامز سے پی ایچ ڈی کی غیر معیاری ڈگری حاصل کرنے کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ جس کے مطابق یونیورسٹیوں کی جانب سے جاری پی ایچ ڈی ایڈمیشنز کے اخبار اشتہار کے مطابق سرکاری ملازمت کرنے والے ملازمین کے لیے NOC اور STUDY LEAVE لازمی ہوتی ہے۔ تاکہ امیدوار معیاری تجرباتی کام کر کے تعلیم کی اعلیٰ ترین پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کر سکیں۔ مگر حیران کن طور پر کالجز میں پڑھانے والے ٹیچرز کا مسلسل ملازمت کے ساتھ ساتھ ہر ہفتے یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی کم از کم کلاس ورک میں 18 گھنٹے دینا نا صرف مشکل بلکہ نا ممکن نظر آتا ہے۔ مگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مخصوص عہدوں پر پی ایچ ڈی سپرویژن کے مارکس ہونے اور پھر بطور پی ایچ ڈی سپروائزر کے پی ایچ ڈی کروانے والے فی طالبعلم 100000 روپے کے باعث پی ایچ ڈی کی ڈگریوں کا معیار زوال پزیر ہو چکا ہے۔ اور مختلف یونیورسٹیاں خاص کر نجی یونیورسٹیاں جن کے پاس اپنے پی ایچ ڈی ٹیچرز بھی موجود نہیں ہوتے دھڑا دھڑ پی ایچ ڈی کی ڈگریاں بانٹنے میں مصروف نظر آتی ہیں۔ اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے صرف اور صرف ٹائم پورا کرنا ضروری ہوتا ہے باقی تھیسز لکھنے کا زیادہ تر کام آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے سر انجام دیا جاتا ہے۔ سونے پر سہاگہ ملک کے اعلیٰ ترین تعلیمی اداروں میں بھی پی ایچ ڈی تھیسز آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے سر انجام دیے جاتے ہیں کیونکہ جیسی انگریزی ان تھیسز میں لکھی جاتی ہے ویسی انگریزی پی ایچ ڈی طلباء تو کیا، ان کے سپروائزر تک نہیں بول پاتے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں