ملتان (سٹاف رپورٹر) جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے شہر ملتان میں ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) سرکاری اداروں میں بجلی کی چوری ،ڈائریکٹ لائنیں اور گزشتہ کئی کئی سالوں سے بلوں کی ریکوری میں مکمل طور پر ناکام ہونے کا سارا ملبہ عام شہریوں پر ڈال رہی ہے جس کی بابت سرکاری اداروں کے بقایا جات تقریباً دو ارب کے قریب پہنچ چکے ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن سارے کا سارا بوجھ پرائیویٹ صارفین پر ڈالا جا رہا ہے جن کے بقایا جات صرف چھ کروڑ کے قریب ہیں اور ان میں مسلسل کمی بھی ہو رہی ہے تفصیل کے مطابق پولیس سٹیشن چہلیک کچہری روڈ اس وقت تقریباً 15 لاکھ 33 ہزار 980 روپے کی نادہندہ ہے اور گزشتہ چھ ماہ سے یہ بل ادا نہیں کیا جا رہا۔ اسی طرح ابدالی روڈ پر واقع ڈی سی او ہاؤس اس وقت 58 لاکھ 59 ہزار 169 روپے کا سالہا سال سے نادہندہ ہے اور اس کا بل بھی گزشتہ کئی سالوں سے ادا نہیں کیا جا رہا تاہم کبھی کبھار اپنی مرضی کے مطابق لاکھوں روپے میں سے چند ہزار روپے جمع کروا دیئے جاتے ہیں اسی طرح سٹی پولیس افسر ملتان کینٹ ملتان کے بقایا جات گزشتہ کافی سالوں سے تقریبا 25 لاکھ ایک ہزار 962 کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اسی طرح ایک پولیس آفیسر کا میٹر کٹ جانے کی صورت میں ان کو بجلی ڈائریکٹ سپلائی پر دی جا رہی ہے جو کہ میپکو کی طرف سے جاری شدہ بل میں بھی واضح ہے اور اسی بابت میپکو سٹی ایک پولیس افسر کی سہولت کاری کرتے ہوئے اسے پانچ لاکھ 58 ہزار 992 روپے کا ڈیٹیکشن بل بھی جاری کر چکی ہے اگر اس کے باوجود بل وصولی کرنے سے قاصر ہے اسی طرح ڈی آئی جی کے گارڈ روم قاسم روڈ ملتان کا بل دو لاکھ 87ہزار 809 روپے جبکہ بل میں دی گئی میٹر کی تصویر میں ریڈنگ زیرو نظر آ رہی ہے اور ڈی ائی جی کے گارڈ روم قاسم روڈ ملتان کو بھی ڈیٹیکشن بل تین لاکھ 80 ہزار 409 روپے جاری کیا جا چکا ہے اسی طرح چیف سکیورٹی آفیسر ایئرپورٹ سکیورٹی فورس ایئرپورٹ ملتان آفس کے بقایا جات گزشتہ ایک سال سے تقریباً 15 لاکھ 32 ہزار 574 روپے تک پہنچ چکے ہیں لیکن میپکو ان تمام بلوں کی وصولی کرنے میں بالکل ناکام اور بے یار و مددگار نظرآرہا ہے اور یہ سرکاری ادارے بل ادا نہ کرنے کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹ لائنیں اور کھلے عام بجلی چوری کرکے استعمال کر رہے ہیں اور ایسے تمام کے تمام وہ ادارے ہیں جن کو بجلی چوری کے مقدمات درج کرنے کی کھلم کھلا اجازت ہے، کھل کر کنڈے لگائے ہوئے ہیں۔میپکوترجمان نے رابطہ کرنےپربتایاکہ ریکارڈچیک کرنے کےبعدہی اس حوالے سے موقف
