پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان کا مطالبہ صرف قانون کی بالادستی، جمہوریت اور آئین کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دو سال قبل عمران خان کو یہ پیشکش کی گئی تھی کہ وہ تین سال تک خاموش رہیں اور چوری شدہ مینڈیٹ کی حامل حکومت کو چلنے دیں۔
رپورٹس کے مطابق، آج پارٹی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات کا دن تھا، تاہم کسی بھی رہنما کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔ اعظم سواتی، نورالحق قادری، عون عباس بپی، فلک ناز چترالی، سمیع اللہ خان اور قاضی انور اڈیالہ جیل سے واپس چلے گئے۔
علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ملاقات کے دوران کہا کہ ظلم سے قومیں ختم نہیں ہوتیں بلکہ بنتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے کبھی یزید کے ظلم کے سامنے بھی خاموشی اختیار نہیں کی، اور وہ کبھی معافی نہیں مانگیں گے، معافی وہ لوگ مانگیں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی، لوگوں کو شہید کیا اور اغوا کیا۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی صورت میں اگر کوئی “گیو اینڈ ٹیک” ہوتا ہے تو عمران خان آئین، جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ علیمہ خان نے کہا کہ اگر مزید شرائط ہیں تو وہ بانی کے پاس پیغام لے جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم الیکشن دھاندلی کو چھپانے کے لیے لائی گئی، اور اس ترمیم میں ملٹری کورٹس کو قبول کیا گیا جس سے عدلیہ کے اختیارات محدود ہوئے۔ علیمہ خان نے الزام عائد کیا کہ مخصوص نشستوں پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی چاہتی ہیں کہ یہ سیٹیں پی ٹی آئی کے بجائے انہیں دے دی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں آج ججوں کے احکامات کو نظر انداز کیا گیا، بچوں سے ملاقات اور کتابوں کی فراہمی سے بھی روکا گیا۔ علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان پرامن احتجاج کی کال دے رہے ہیں اور پارٹی عہدیداروں کو بھی ہمت اور حوصلے سے کام لینے کی تلقین کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی تب ہی ممکن ہے جب جج آزادانہ فیصلے کریں گے اور ملک میں آئین کی حکمرانی بحال ہوگی۔
