بہاولپور (رپورٹ: افتخار عارف)این سی سی آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر کی سرپرستی میں ڈپٹی ڈائریکٹرز اور تفتیشی افسران کے گٹھ جوڑ سے مختلف تفتیشوں کے دوران کروڑوں روپے بطور رشوت وصول کرنے کے الزام پر نو افسران کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے باوجود این سی سی آئی اے ملتان کے چند نچلے درجے کے تفتیشی افسران کے معاون اہلکاروں نے جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں بہاولپور، لودھراں اور خیرپور ٹامیوالی میں آن لائن جوئے اور آن لائن فراڈ سکیمز چلانے والے مختلف گروپوں کے ساتھ اپنے مالیاتی رابطے اتنے مضبوط کر لیے ہیں کہ ان کے خلاف مکمل ثبوت ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ اگر افسران ان کے خلاف کارروائی پلان کریں تو یہ نچلے درجے کے اہلکار پہلے سے مطلع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر کارروائیاں ناکام ہو جاتی ہیں اور اس دھندے میں بعض وکیل بھی شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آن لائن جوئے میں کئی افراد، بالخصوص نوجوان اپنی جمع پونجی کھو کر خودکشیوں پر مجبور ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بہاولپور میں ظفر بوہڑ اور اس کے بھائی درجنوں خواتین اور مردوں کو ملازم رکھ کر شہر کے مختلف حصوں میں مکان لے کر آن لائن جوئے ون ایکس بیٹ، میل بیٹ، پری مال وغیرہ کی ڈیلرشپ چلا رہے ہیں۔ اسی دھندے سے منسلک ایک شخص کے خلاف ظفر بوہڑ نے اپنے گروہ میں کام نہ کرنے کے الزام میں پولیس اور این سی سی آئی اے میں درخواستیں بھی دیں جس سے متعلق متاثرہ افراد و خوار ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ مختلف شہروں سے لوگوں کو جھانسہ دے کر یہ لوگ ان کے شناختی کارڈ، تصاویر، موبائل ڈیٹا اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کرتے ہیں۔ غیر ملکی کمپنیوں کی آئی ڈی لاگ ان کرکے یہ کاروبار نجی موبائل جاز کیش، ایزی پیسہ اور بینک اکاؤنٹس کے ذریعے چلتا ہے جس میں سے سات فیصد ڈیلرز اور ظفر بوہڑ وغیرہ کے گروپ کے اکاؤنٹس میں جاتا ہے اور باقی رقم غیر ملکی اکاؤنٹس میں منتقل کی جاتی ہے جس میں منی لانڈرنگ کا دھندہ بھی شامل ہے۔ اسی طرح لودھراں کے دو بھائی راؤ پرستار (لمبردار) اور راؤ ماجد جو پہلے تاش کا جوا کروانے کے سلسلے میں ملوث تھے اور پاکستان میں ڈیجیٹل تاش کے بانی سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے بھی آن لائن جوئے کا کاروبار شروع کیا تھا جن کے کئی پارٹنر بھی شامل ہیں۔ لودھراں سے این سی سی ائی اے نے راؤ ماجد کو گرفتار کیا مگر میڈیا رپورٹس کے مطابق بھاری ڈیل کے بدلے تفتیش میں انہیں مکمل ریلیف دے دیا گیا اور ان کے خلاف شواہد فائلوں سے غائب کر دیئے گئے۔ اسی سہولت کاری کے باعث چند ہی روز بعد راؤ ماجد ضمانت پر رہا ہو گیا اور پھر سے جوئے کی سرگرمی شروع کر دی۔اسی طرح خیرپور ٹامیوالی کے رہائشی سجاد بلوچ نے وزیراعظم، وزیرِ داخلہ، ڈی جی این سی سی آئی اے اور فیلڈ مارشل کے نام درخواستیں دیں جن میں آن لائن فراڈ، جیتو پاکستان اور جعلی کرنسی نوٹ بنانے والی مشینوں کی خرید و فروخت جیسی سکیموں میں ملوث کچھ گروہوں کا ذکر تھا۔ ان گروہوں میں فیاض داد پوترہ، نور سلطان محمد سیال، محمد رجب سیال، اسماعیل، محمد عباس سیال، محمد وسیم گجر، شاہد ممڑ وغیرہ کے نام شامل ہیں۔ اسی طرح خیرپور ٹامیوالی ، موضع نور کوٹ کی بستی محمد احمد نواز (بستی جٹھا ماڑی ) میں مشتاق گجر، جہانگی والا میں منور گجر اور اس کا بھائی نیاز گجرآن لائن فراڈ کا کام کر رہے ہیں۔ ان کے بارے میں بھی متعدد شکایات درج ہیں۔ تھانہ صدر بہاولپور میں ان افراد کے خلاف آن لائن فراڈ کا ایک مقدمہ نمبر 326/18 بھی درج ہوا مگر پولیس کے مطابق یہ تفتیش ایف آئی اے کی بنتی ہے اور تاحال یہ مقدمہ ایف آئی اے کو بھیجا نہیں گیا بلکہ فائلیں طول پکڑتی جا رہی ہیں۔








