آج کی تاریخ

جامعہ زکریا کرپشن نیٹ ورک توڑنے پر سیاسی بھرتی ،عملہ وی سی کی جان کا دشمن ،دھمکیاں

زکریا یونیورسٹی سینڈیکیٹ؛غیرحاضراسا تذہ کیخلاف پیڈا ایکٹ سلیکشن بورڈ کی منظوری

ملتان(ایڈیٹر رپورٹنگ ) بہا الدین زکریا یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کا اجلاس، غیر حاضر اساتذہ کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی اور سلیکشن بورڈ کرانے کی منظوری، سہیل ایاز کو اسسٹنٹ پروفیسر بنانے اور ڈاکٹر علیم خان کی سنیارٹی کے کیسز خارج ،ایڈمن آفیسرز کی قسمت کافیصلہ وائس چانسلر کے ہاتھ میں دے دیاگیا۔ ٹھیکیداروں کے واجبات کا کیس فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کو بھجوادیاگیا ۔تفصیل کے مطابق زکریا یونیورسٹی ملتان میں سنڈیکیٹ کا اجلاس وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زبیر اقبال کی صدارت میں ہوا جس میں مسٹر جسٹس سید شہباز علی رضوی، مسٹر جسٹس ریٹائرڈ الطاف ابراہیم قریشی، سید علی حیدر گیلانی، پروفیسر ڈاکٹر محمد امان اللہ، ڈاکٹر آسیہ ذوالفقار، ڈاکٹر محمد عثمان سلیم اور ڈاکٹر محمد ساجد طفیل نے شرکت کی، آن لائن شرکت کرنے والے ممبران میں ڈاکٹر شاہ زیب عباسی بطور نمائندہ ایچ ای سی، مس زاہدہ اظہر بطور نمائندہ ایچ ای ڈی پنجاب، اور ڈاکٹر عامر شاہین رانجھا فنانس ڈیپارٹمنٹ شامل تھے۔ اجلاس میں سیکرٹری کے فرائض رجسٹرار بہاءالدین زکریا یونیورسٹی اعجاز احمد نے سرانجام دیئے۔اجلاس میں 14 اکتوبر 2024 کو ہونے والے اکیڈمک کونسل کے منٹس کی منظوری دی گئی جبکہ اسسٹنٹ پروفیسرسہیل ایاز کا سکالر شپ کا کیس پراجیکٹ ختم ہونے اور ایچ ای سی کی اینڈورسمنٹ نہ ہونے کی بنیاد پر خارج کر دیا گیا ایچ ای سی کے نمائندے کا کہنا تھا کہ یہ پراجیکٹ اب بند ہوچکا ہے سکالر کا دعویٰ تسلیم نہیں کیا جاسکتا، ڈائریکٹر اکیڈمکس ڈاکٹر جاوید سلیانہ کی درخواست منظور کر لی گئی، اب ان کی اے سی آر وائس چانسلر لکھیں گے۔ 2009 میں آنے والے ایڈمن آفیسر کے کیس کافیصلہ وائس چانسلر کے اختیار میں دے دیاگیا ہاوس کوبتایا گیا کہ سینڈیکیٹ یہ اختیار نہیں رکھتی کہ وہ ایڈمن آفیسرز کیس کوسنے کیونکہ اپوانٹنگ اتھارٹی وائس چانسلر ہیں سابق وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خواجہ علقمہ نے اس کیس کو خود سننے کے بجائے سینڈیکیٹ میں بھیج دیا جو اس کا اختیار نہیں ہے اس لئے اس کیس کا فیصلہ وائس چانسلر کریں گے جبکہ سینڈیکیٹ اپیل سن سکتی ہے ممبران کوبتایا گیا کہ 15ایڈمن آفیسرز کو وائس چانسلر ذاتی شنوائی کریں گے جبکہ 5ایڈمن آفیسر جن میں جواد خان ، محمد فاروق، ساجد یعقوب، شمشیر اورنصراللہ کو تمام انکوائریز ی بری کرچکی ہیں ان کے ڈاکومنٹس اور تجربہ پورا ہے اس لئے ان کو چھوٹ دی گئی ہے جس کے بعد کیس وی سی کو بھجوادیا گیا جو 15ایڈمن آفیسرز کو خود سن کر فیصلہ کرکے سینڈیکیٹ کو رپورٹ دیں گے تمام ایڈمن آفیسر چاہے ان کوعدالت نے بھی بری کیا ہو وائس چانسلرکو پیش ہونا لازم ہوگا ، علاوہ ازیں ہاوس نے ڈاکٹر علی سعید کا میڈیکل بورڈ کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔جہانزیب اکمل، اسسٹنٹ پروفیسر انٹرنیشنل ریلیشنز کی چھ ماہ کی اسٹڈی لیو منظور کر لی گئی۔ نجمہ خان، لیکچرار فارمیسی کی چھ ماہ کی چھٹی منظور کر لی گئی،انجینئر محمد اسد کی چھ ماہ کی چھٹی کی درخواست بھی منظور کر لی گئی ۔سابق رجسٹرار اور ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر علیم خان کا سنیارٹی کیس خارج کر دیا گیا۔ انہوں نے اپیل کی تھی کہ ان کوسابق تاریخ میں جوائن کراکے ان کی مدت ملازمت 25 کرائی جائے ،اجلاس میں ڈیوٹی سے غیر حاضر اساتذہ کا سخت نوٹس لیاگیا اور ان کے خلاف پیڈاایکٹ تحت کارروائی کی منظوری دی گئی جس کے بعد ڈاکٹر ذیشان منظور کامرس، ڈاکٹر ابن حسن کامرس، ڈاکٹر فرحین زارہ کامرس، ڈاکٹر رضوان آئی ایم ایس، ڈاکٹر فراست کنول آئی ایم ایس، ڈاکٹر اعجاز سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ، ڈاکٹر حمیرہ لطیف شعبہ سائیکالوجی اور ڈاکٹر نجیب اللہ بائیو کیمسٹری ڈاکٹر ذوالفقار علی الیکٹریکل اور ڈاکٹر حافظ ارشد اور جبکہ ماریہ رفیق باٹنی کو غیر حاضری پر شوکاز جاری کر دیا گیا،جبکہ ایک ٹیچر ڈاکٹر صائمہ کھوسہ شعبہ سٹیٹ جنہوں نے کینیڈا سے پی ایچ ڈی کی تھی اپنی مدت پوری نہ ہونے سے پہلے یونیورسٹی چھوڑنے پر درخواست کاجائزہ لیا گیا ان کے کینسر کی رپورٹ پر میڈیکل بورڈ کرانے کا فیصلہ کیاگیا جبکہ پروفیسر ڈاکٹر سلیم اختر، ڈاکٹر محمد اکرم ریٹائرڈ، ڈاکٹر شہزاد علی اور محمد نواز ڈپٹی رجسٹرار ایڈمن کے میڈیکل بلز منظور کر لیے گئے۔ ایچ ای سی کی طرف سے سینڈیکیٹ میں ڈائریکٹر کوالٹی کو سنڈیکیٹ کا نان ووٹنگ ممبر بنانے کا آئٹم پیش کیاگیا جس کی بھرپور مخالفت کی ممبر سنڈیکیٹ ساجد طفیل نے نشاندہی کی کہ سینڈیکیٹ ممبران بنانے کی قانونی حیثیت نہیں رکھتی یہ پاور صوبائی اسمبلی کے پاس ہیں اس سے لیگل مسائل سامنے آئیں گے تاہم ہائوس نے ابتدائی طور پر ڈائریکٹر کیو اے سی کو ممبر بنانے کی منظوری دے دی ، اجلاس میں سب سے اہم آئٹم سلیکشن بورڈ کا تھا ایچ ای سی ، ایچ ای ڈی اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کی مخالفت کے باوجود بھاری اکثریت سے سلیکشن بورڈ کرانے کی منظوری دے د ی گئی۔ سرکاری محکموں کا کہنا تھا کہ 2021 اور بعد کی جو اسامیاں مشتہر کی گئی ہیں وہ زائد المیعاد ہوچکی ہیں اس لئے سلیکشن بورڈ نہیں ہوسکتا جبکہ ممبران کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی طویل عرصے سے ایمرجنسی صورتحال میں چل رہی ہے وائس چانسلر نہ ہونے کی وجہ سے سلیکشن بورڈ نہیں ہوسکے الیکشن کمیشن نے بھی درمیان میں پابندی لگادی ایسے میں سیٹیں زائد المیعاد ہوسکتی ہیں، سینڈیکیٹ کااس سلسلے میں واضح فیصلہ موجود ہے جبکہ یونیورسٹی ایک خود مختار ادارہ اس کو ایسے ڈکٹیٹ نہیں کرایا جاسکتا۔ تاہم تینوں سرکاری محکموں کے نمائندوں نے مخالف نوٹ لکھنے کا فیصلہ کیا جبکہ 11 ممبران نے سلیکشن بورڈ کے حق میں ووٹ دیا ، سینڈیکیٹ نے ٹھکیداروں کے معاملات کو ایک بار پھر ایف اینڈ پی سی کے حوالے کردیئے اور رپورٹ سینڈیکٹ میں لانے کی ہدایت کی ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں