رحیم یار خان (بیورو رپورٹ) کچے کے ڈاکوؤں سے مبینہ ڈیل کے بعد سی پیک سے اغوا کیے جانے والے نو مغویوں کی بازیابی کے بعد کچے کے ڈاکوؤں کے حوصلے بہت بڑھ گئے ہیں اور اور ان کے جرائم کی وارداتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ کچے کے ڈاکوں کی طرف سے آئے روز معصوم شہریوں کو اغوا کیا جانے اور بھتہ وصول کرنے کا دھنداعروج پکڑ گیا ہے جبکہ ضلع رحیم یار خان کی پولیس مکمل طور پر بے بس اور غیر فعال نظر آ رہی ہے۔ حیران کن طور پر راجن پور میں صورتحال رحیم یار خان سے قدر بہتر ہے حالانکہ وہ بھی اسی قسم کی دریائی پٹی ہے جس قسم کے پٹیز ضلع رحیم یار خان کے ساتھ لگتی ہے۔تفصیل کے مطابق 2008ء تک امن کا گہوارہ کہلانے والاضلع رحیم یارخان میں گزشتہ 17 سالوں سے ڈاکو ؤں کے نرغے میں ہے،کچہ کے بدنام زمانہ اندھڑ گینگ،شر گینگ،لُنڈ گینگ،عمرانی گینگ،بھٹانی گینگ،بھٹی گینگ،دلانی گینگ نے چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کو چھوڑ کر اغواء برائے تاوان کی وارداتیں شروع کر کے پنجاب بھر کے کاروباری شخصیات،تاجروں سمیت شہریوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال 2025 ء کے 9 ماہ کے دوران کچہ کے متذکرہ گینگز نے پنجاب سمیت ضلع رحیم یارخان سے 77 شہریوں کو اغواکیا۔ضلع رحیم یارخان میں اغواکی دو بڑی وارداتیں بھونگ کے علاقہ میں آموں کے باغ پر کام کرنیوالے لیبر کے 13 مزدور اور سی پیک موٹروے سے 11 مسافروں کااغواضلع رحیم یارخان کی پولیس کیلئے چیلنج بنا رہا ہے،معتبر ذرائع کے مطابق بھونگ کے علاقہ سے اغواء ہونیوالی باغ کی لیبر کے 13 مزدوروں کی رہائی کے بدلے پولیس نے اندھڑ کے سرغنہ تنویر اندھڑ کا قریبی عزیز جو اس وقت تھانہ کو ٹ سبزل میں سہولت کاری کے جرم میں پابند سلاسل تھا کی رہائی کی۔اسی طرح سی پیک موٹروے سے 11 مسافروں کا اغواء جن میں کراچی کے رہائشی 2 مزدور ذرائع کے مطابق 50 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کرکے خود ہی چلے گئے جبکہ 9 مزدوروں کے بدلے اندھڑ گینگ کے سرغنہ تنویر اندھڑ نے پچھلے کئی سالوں سے ڈسٹرکٹ جیل میں قید اپنے بھائی عبدالحمید اندھڑ کی رہائی مانگی تھی جو پولیس کے ہائی آفیشلز کی یقین دہانی کروائی کے اس کے بھائی کی سز ا کو پورا ہونے میں چند ماہ باقی ہیں اور سزا پوری ہونے پر پولیس خود اندھڑ گینگ کے سرغنہ تنویر اندھڑکے بھائی عبدالحمید اندھڑ کو بحفاظت کچہ میں پہنچا دیگی۔ذرائع کے مطابق رواں سال کے دوران اغواء 77 مغویوں میںسے 6 مغویوں کو تاوان کی عدم ادائیگی پر ڈاکوؤں نے گولیاں مار کر قتل کرانکی لاشیں دریائے سندھ میں بہا دی تھیں جبکہ 16 مغویوں کو قرآن پاک کے صدقے رہا کر دیا گیا55 مغویوں میں 35 مغوی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا ہوکر اپنے گھروں کو لوٹ گئے،10 مغویوں کو پولیس نے کچہ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں سے آزاد کروایا تھا جبکہ گزشتہ 72 گھنٹوں کے 3 شہریوں کے اغواء سمیت 10 مغوی آج بھی کچہ کے ڈاکوؤں کے قبضہ میں ہیں،ضلع رحیم یارخان میں اغواءبرائے تاوان کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے پیش نظر عوام عدم تحفظ کا شکار ہیںاور انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر عثمان انور ،ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب محمد کامران خان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ کچہ میں پکا آپریشن کرکے جرائم پیشہ عناصر کے خاتمہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔








