ملتان( عثمان اظہار سے) پابندی شدہ شاپر استعمال کرنے پر خاتون مجسٹریٹ نے رشید آباد ملتان کے علاقے میں دکانوں دکانداروں پر بھاری جرمانے عائد کئے تاہم صورت حال خراب ہو گئی جب دکانداروں اور مجسٹریٹ کے درمیان بھاری جرمانے کرنے پر تکرار ہوئی تو خاتون مجسڑیٹ نے دکانوں کو سیل کرکے مختلف دکانداروں کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا، مقامی دکانداروں کے مطابق مجسٹریٹ نورین نے مغرب کے وقت منور علی نامی شخص جو کہ سبزی کی دکان چلاتا ہے اس کو سب سے پہلے شاپر استعمال کرنے پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ کیا گیا اور پھر دوسری دکان کو دس ہزار روپے. پھر سہیل ریواڑی والوں کو بیس ہزار روپے کا جرمانہ کر دیا. بھاری جرمانوں پر آس پاس کے مقامی دکانداروں نے آپس میں مل کر خاتون مجسٹریٹ سے درخواست کی کہ دکاندار اتنا زیادہ جرمانہ برداشت نہیں کر سکتے جس پر مجسٹریٹ نے دوکانیں سیل کرنے کا حکم دیا تو مختلف دکانداروں نے مجسٹریٹ کے سامنے احتجاج کیا جس پر مجسٹریٹ نے موقع پر پولیس طلب کر لی اور دکانداروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا، دکانداروں کا مزید کہنا تھا کہ وہ محض زیادہ جرمانہ ہونے پر مجسٹریٹ سے اپنا جائز مطالبہ کر رہے تھے کہ انھوں نے اور پولیس بلا کر دکانداروں پر بے بنیاد الزام لگایا کہ انھوں نے مجسٹریٹ کی گاڑی کو آگ لگانے کی کوشش کی اور ساتھ میں یہ بھی الزام لگایا کہ دکانداروں نے مجسٹریٹ کا موبائل بھی تور دیا اور ساٹھ ہزار کی رقم بھی چھین لی سی سی ٹی وی کیمروں میں سب ریکارڈنگ محفوظ ہے مگر پولیس نے موقع پر18 افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، دکانداروں کا کہنا تھا کہ وہ دس دن جیل میں بند رہے اور ضمانت پر رہا ہوئے،دکانداروں کا مزید کہنا تھا کہ وہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان پر دھونس پر کارروائی کی جائے بتایا گیا ہے کہ خاتون مجسٹریٹ نہ صرف بھاری جرمانے کر رہی ہیں بلکہ ان کا عمومی رویہ بھی بہت تلخ ہوتا ہے۔
