آج کی تاریخ

جعلی ڈگری سکینڈل: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں تعلیم کی ساگ کو سنگین دھچکا

ایف اے کارزلٹ کارڈ

ملتان (سہیل چوہدری سے) بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کی ایگزامینیشن برانچ میں جعلی ڈگریوں کا انکشاف، ایف اے فیل طالب علم کو بی اے کی ڈگری گفٹ کر دی گئی۔ تفصیل کے مطابق بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے شعبہ امتحانات میں جعلی ڈگریوں کی شکایات نے پھر سر اٹھانا شروع کر دیا ہے ہے۔ ایف اے کے امتحان میں ناکام طالب علم کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر بی اے کی ڈگری جاری کر دی گئی، جس سے کنٹرولر امتحانات پر مزید سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ واقعہ تعلیمی اداروں میں بدعنوانی کی گہری جڑوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ ملتان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (بی آئی ایس ای) سے وابستہ طالب علم محمد تاشفین توقیر ولد ملک محمد توقیر (رول نمبر 171845) نے 2014 کی سپلیمنٹری امتحانات میں ایف اے کا امتحان دیا تھا مگر انگریزی مضمون میں فیل ہونے کی وجہ سے اسے تمام مضامین میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اور مزید چانسز ختم ہونے کی وجہ سے ان کی تعلیم کا راستہ بند ہو گیا۔ تاہم 2017 میں سابق ڈپٹی رجسٹرار اے ڈی عامر کے دورِ میں محمد تاشفین نے جعلی رزلٹ کارڈ کی بنیاد پر بی اے پروگرام میں رجسٹریشن کروائی جس کا (رجسٹریشن نمبر 2017-ZM-7027)۔ہےذرائع کے مطابق، 2018 کے سپلیمنٹری امتحانات میں رول نمبر 11449 کے تحت انہوں نے بی اے کا امتحان دیا اور 385 نمبروں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ اس کے بعد حال ہی میں یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں بی اے کی ڈگری جاری کر دی، حالانکہ ان کی ایف اے کی ناکامی کا ریکارڈ دستیاب تھا۔ شعبہ امتحانات کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ بوگس رجسٹریشن کی مد میں اس مافیا نے حال ہی میں کروڑوں روپے کمائے۔ یہ جعلی رجسٹریشنز رجسٹریشن برانچ اور بی اے/بی ایس سی برانچ، کنٹرولر آف ایگزامینیشنز آفس کے ملازمین کی ملی بھگت سے ممکن ہوئیں۔ شعبہ امتحانات کے افسران نے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی زحمت تک گوارا نہ کی، جس سے ایف اے میں فیل طالب علم کو بی اے کی ڈگری مل گئی۔ تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات نہ صرف یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ ملک بھر میں جعلی ڈگریوں کی مارکیٹ کو فروغ دیتے ہیں۔اس سکینڈل کے بعد بی زیڈ یو انتظامیہ پر کارروائی کا مطالبہ بلند ہو گیا ہے۔ ہائی ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دینے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ سابق طلبہ یونین کے صدر نے کہا، “یہ محض ایک طالب علم کا معاملہ نہیں، بلکہ پورے نظام تعلیم کی دیواروں میں دراڑ کی موجودگی ہے۔ فوری طور پر تمام جعلی رجسٹریشنز کا آڈٹ کیا جائے۔” ذرائع کا کہنا ہے کہ اندرونی تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ واقعہ تعلیمی اداروں میں شفافیت کی شدید ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔جب اس سلسلے میں کنٹرولر امتحانات پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی ایف اے ،ایف ایس سی کے رزلٹ کارڈ کی تصدیق نہیں کرواتی جو یونیورسٹی انتظامیہ کو شکایت ملتی ہے تو ایسی ڈگریوں کو کینسل کر دیا جاتا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں