ملتان (سپیشل رپورٹر) کمشنر ملتان ڈویژن عامر کریم خان ملتان کی طرف سے سب رجسٹرار آفسز میں گزشتہ دس سال سے جاری ٹھیکیداری نظام خاتمے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات بار اور ثابت نہ ہو سکے اور اس وقت صورتحال یہ ہے کہ سب رجسٹرار کینٹ سب رجسٹرار سٹی کی غیر موجودگی میں آصف حیات خان نامی تحصیلدار کو ملنے والے تین عہدوں پر وہ اپنی ذمہ داریاں نہ نبھا سکے اور انہوں نے تمام تر اختیارات حافظ دانیال نامی رجسٹری محرر کو سونپ دئیے اور حافظ دانیال نے اختیارات کو مزید نچلی تک سطح تک پہنچاتے ہوئے معظم جنجوعہ نامی ایک پرائیویٹ شخص کو تمام تر سرکاری ریکارڈ اور کمپیوٹر سسٹم تک دسترس دی جس سے ٹھیکے دار و وثیقہ نویس سلیم اور ٹھیکے دار و رجسٹری محرر حافظ دانیال میں پورا سسٹم ہائی جیک کر لیا اور بوگس چالان انڈر ویلو غیر قانونی مارکنگ چھ سے دس ہزار غیر قانونی بیان فیس لیے جانے کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر سے شروع ہو گیا۔ مافیا کی جیبیں بھرنے لگی ہیں جبکہ سرکار کو ہر ماہ کروڑوں روپے کا نقصان ہونا شروع ہو گیا۔ معظم جنجوعہ جو کہ پرائیویٹ ادمی ہے اس کی ایک گزشتہ کئی سال سے ہر سب رجسٹرار کے ساتھ سیٹنگ ہوتی ہے اور کوئی بھی سب رجسٹرار اس کی حصار سے باہر نہیں نکل سکا۔ معظم جنجوعہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اتنا کاریگر ہے کہ رجسٹری پاس کرواتے وقت لیپ ٹاپ میں ایک ہی وقت میں چار مختلف ونڈوز اوپن کھول لیتا ہے اور جب تحصیلدار اور یا سب رجسٹرار کسی ایک رجسٹری پر انگوٹھا لگاتا ہے تو یہی انگوٹھے بیک وقت تین دیگر رجسٹریوں پر بھی لگ جاتے ہیں کیونکہ دیگر تین ونڈوز بھی اوپن کی ہوئی ہوتی ہیں اس طرح متعلقہ مجاز آفیسر کے ایک انگوٹھے سے چار رجسٹریاں پاس ہو جاتی ہیں اور یہ باریک واردات گزشتہ کئی سال سے وقفوں وقفوں سے جاری ہے۔ معظم جنجوعہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ پرائیویٹ شخص اتنا کاریگر ادمی ہے کہ یہ مختلف لوگوں کے بھرے ہوئے چالان ایک ایک چالان کو تین تین رجسٹریوں پر استعمال کر لیتا ہے اور دیگر شہروں سے بھی ریکارڈ لا کر ملتان میں ایڈجسٹ کر لیتا ہے کے لیے رجسٹری کی ایک جیسی اماؤنٹ ڈھونڈ کر رکھی جاتی ہے۔
