ملتان (وقائع نگار) بہاالدین زکریا یونیورسٹی شعبہ مینٹیننس میں فرضی بلوں سے لاکھوں روپے نکلوانے کا انکشاف ہوا ہے۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر نے یونین کے دباؤ پر فرضی بل پاس کر دیئے۔ تفصیل کے مطابق پراجیکٹ ڈائریکٹر مینٹیننس اصغر مہونہ نے ٹیوب ویل آپریٹر مہر عارف کو سپروائزر تعینات کیا ہوا ہے۔ مہر عارف عرصہ دراز سے فرضی بلوں کے ذریعے لاکھوں روپے یونیورسٹی سے نکلوا کر خوردبرد کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ سپروائزر سب انجینئر ہونا چاہیے۔ گزشتہ سال یونیورسٹی میں تین ٹربائنیں جل گئی تھیں۔ سپروائزر مہر عارف نے دس موٹروں کی روائنڈنگ کے لاکھوں روپے کے بل بنا کر پراجیکٹ ڈائریکٹر الیکٹریکل ڈاکٹر عبد الستار کو بھجوا دیے ۔ڈاکٹر عبد الستار نے انکوائری کی تو معلوم ہوا کہ گزشتہ سال تین ٹربائنوں کی موٹریں جلی تھیں جس وجہ سے ڈاکٹر عبد الستار نے بل روک لیے۔ معلوم ہوا ہے کہ مہر عارف سیال نے بعد ازاں ایمپلائیز ویلفیئر ایسوسی ایشن کا ڈاکٹر عبد الستار پر دباؤ ڈالا جس وجہ سے عبد الستار نے بل اکاؤنٹس آفس بھجوا دیے تاہم ڈاکٹر عبد الستار نے پراجیکٹ ڈائریکٹر مینٹیننس اصغر مہونہ کو ہدایت کی کہ پراجیکٹ ڈائریکٹر الیکٹریکل کے پاس الیکٹریکل انسپکٹر کا عہدہ بھی ہوتا ہے اس لیے اب جب بھی کوئی موٹر ،بجلی جا میٹر یا ٹرانسفارمر خراب ہو گا اس کو مرمت کرانے سے پہلے مجھ سے معائنہ کرانا ہو گا میں اسے چیک کروں گا کہ اس میں کیا خرابی ہے اس کے مطابق اس کی مرمت کی جائے گی جب ٹرانسفارمر یا موٹر مرمت ہو کر آ جائے گی تو وہ پھر چیک کرائیں گے کہ اس میں جو خرابی تھی اس کی صحیح طرح سے مرمت ہوئی ہے اس کے بعد اسے انسٹال کیا جائے گا ۔معلوم ہوا ہے کہ مہر عارف جلنے والی موٹروں کا کاپر نکال کر بازار میں فروخت کر دیتا تھا اور ایک موٹر کا کاپر تقریباً 25 ہزار روپے مالیت کا ہوتا ہے۔ پرانا کاپر فروخت کرنے کے علاوہ 5 لاکھ روپے مالیت سے زائد کے فرضی بل پاس کروا کر یونیورسٹی کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ اس سلسلے میں جب پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر عبد الستار سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ماضی میں فرضی بل پاس ہوتے رہے ہیں۔ اب اس سسٹم میں بہتری لائی گئی ہے جو موٹر یا ٹرانسفارمر خراب ہو گا اس کی مرمت سے پہلے اور بعد میں چیکنگ کی جائے گی۔
