آج کی تاریخ

پنجاب میں سموگ، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر، ملتان بھی پیچھے پیچھے-پنجاب میں سموگ، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر، ملتان بھی پیچھے پیچھے-پولیس افسر کے حکم پر فرضی مقابلہ،انجام 4 تھانیداروں کو سزائے موت ،کسی نے مدد نہ کی ، ڈھائی کروڑ خون بہا پر سزائے موت ٹلی۔ مار دو کا حکم دینے والا سابق ایس ایس پی خاموشی سے ٹرانسفر کرا گیا۔-پولیس افسر کے حکم پر فرضی مقابلہ،انجام 4 تھانیداروں کو سزائے موت ،کسی نے مدد نہ کی ، ڈھائی کروڑ خون بہا پر سزائے موت ٹلی۔ مار دو کا حکم دینے والا سابق ایس ایس پی خاموشی سے ٹرانسفر کرا گیا۔-بہاولپور: زیادتی، نکاح کیس، "قوم" بنا مظلوم کی آواز، ایس ایچ او فارغ، تفتیشی جبری ریٹائر-بہاولپور: زیادتی، نکاح کیس، "قوم" بنا مظلوم کی آواز، ایس ایچ او فارغ، تفتیشی جبری ریٹائر-وزیراعظم کا آذربائیجان کے یومِ فتح پر خطاب: تینوں برادر ممالک کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں-وزیراعظم کا آذربائیجان کے یومِ فتح پر خطاب: تینوں برادر ممالک کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں-اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے-اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

تازہ ترین

تبادلے، نیند نہ سہولیات، پنجاب پولیس کا عوام سے رویہ مزید غیر انسانی

بہاولپور (کرائم سیل) پولیس فورس میں افسران کی سخت پالیسیاں اور ناقص ورکنگ کنڈیشنز نے خطرناک صورتحال پیدا کر دی۔ گھروں سے دور تعیناتیاں، 24 گھنٹے تک ڈیوٹی، آرام اور نیند کی کمی، مناسب کھانے اور سہولیات کا فقدان — یہ سب عوامل پولیس افسران اور جوانوں کو تیزی سے نفسیاتی مریض بنا رہے ہیں۔قانونی اور میڈیکل ماہرین کے مطابق اکثر دیکھا گیا ہے کہ پولیس افسران کا رویہ عوام، سائلین اور حتیٰ کہ ملزمان کے ساتھ بھی غیر انسانی اور جارحانہ ہوتا جا رہا ہے۔ نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ: نیند پوری نہ ہونا (Sleep Deprivation)غیر متوازن ڈیوٹی سسٹم۔بار بار کے تبادلے اور گھروں سے دوری۔ مناسب غذا اور آرام کا فقدان۔یہ تمام عوامل پولیس اہلکاروں میں Stress Disorder، Aggressive Behavior، Anxiety اور Depression کو جنم دیتے ہیں۔ دنیا بھر کی ریسرچ کے مطابق اگر کسی شخص کو مسلسل نیند پوری نہ ملے تو اس کے رویے میں چڑچڑاہٹ، فیصلوں میں غلطی، بے قابو غصہ اور یادداشت کی کمزوری پیدا ہو جاتی ہے۔اسی نفسیاتی دباؤ کے باعث اکثر پولیس افسران ملزمان اور سائلین سےگالم گلوچ اور تشدد کرتے ہیں، جس سے نہ صرف انسانی حقوق پامال ہوتے ہیں بلکہ پولیس فورس کا امیج بھی خراب ہوتا ہے۔نفسیاتی ماہرین ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کو فوری طور پر اپنے افسران اور اہلکاروں کے لیے نفسیاتی اسکریننگ، کونسلنگ سیشنز، ریفریشمنٹ کورسز اور ریگولر میڈیکل چیک اپ لازمی قرار دینا چاہیے۔عوامی اور سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آئی جی پنجاب دیگر مسائل کی طرح اس سنگین مسئلے کو بھی سنجیدگی سے دیکھیں اور پولیس اہلکاروں کی ذہنی صحت کے لیے خصوصی پروگرام اور پالیسی مرتب کریں، تاکہ پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی بہتر انداز میں انجام دے سکیں اور عوام کو انصاف فراہم ہو سکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں