آج کی تاریخ

بیورو کریسی ذخیرہ اندوز مافیا کا گٹھ جوڑ، کسان رل گئے، گندم کاشت سے توبہ، 30 فیصد کمی کا خدشہ

ملتان(سٹاف رپورٹر)کاریگر بیوروکریسی اور ذخیرہ اندوز مافیا کے مضبوط گٹھ جوڑنے عالمی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق 2027 سے خوراک کی شدید کمی کے شکار ممالک کی فہرست میں شامل پاکستان کے کاشتکاروں کو برباد کرتے ہوئے گندم خریدنے کے دعوے اور وعدے کے باوجود گندم نہ خرید کر کاشتکارکومتبادل فصلوں کی طرف رخ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ایک طرف پنجاب حکومت ایک ٹن بھی گندم نہیں خرید رہی اور دوسری طرف 110 ارب روپے کے امدادی پیکیج کا کسانوں کیلئے اعلان کر دیا ہے جس کے تحت پانچ ایکڑ گندم کے کاشتکار کو 25 ہزار روپے یعنی 5 ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے مالی امداد کا اعلان کیا گیا ہے جو کہ حسب سابق ضلعی انتظامیہ اور پٹواری نیٹ ورک کے ذریعے مرتب کردہ رپورٹوں کے مطابق تقسیم کی جائے گی۔ماضی کی طرح اس کا نصف بھی کاشتکار تک نہیں پہنچ پائے گا اور اس سے بھی اس ملک کی بیوروکریسی ہی فائدہ اٹھائے گی کیونکہ اس سے قبل بھی پنجاب میں یہی کچھ ہوتا آرہا ہے۔ افسوسناک امریہ بھی ہے کہ جب گندم عام مارکیٹ میں ساڑھے پانچ ہزار روپے من تک فروخت ہو رہی تھی تو روٹی کی قیمت تب بھی 15 سے 20 روپے تھی اور اب2 ہزار سے 2200 روپے تک میں فروخت ہو رہی ہے تو بھی روٹی کی قیمت سرکاری طور پر وہی ہے۔آج بھی چکیوں پر آٹا 100 روپے سے 120 روپے کلو کے حساب سے فروخت ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال نگران حکومت نے گندم کی تیار فصل کے دنوں میں جو گندم باہر سے منگوا کر کھربوں روپے کا زر مبادلہ اور اربوں روپے کی بندر بانٹ کی تھی جس سے چند امپورٹرز حکومتی آشیروادسے راتو ںرات ارب پتی ہو گئے تھے وہ گندم اب بھی سرکاری اور نجی شعبے کے گوداموں میں پڑی ہے۔یہ گندم ملکی گندم کے مقابلے میں انتہائی غیر معیاری تھی جس کا ایک نمایاں حصہ گزشتہ سال رمضان المبارک میں فلور ملوں کو سپلائی کر کے عوام کو کھلا دیا گیا تھا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سالوں میں جب سرکاری ریٹ 3950 روپے تھا تو حکومت نے انوکھا فیصلہ کرتے ہوئے یہ لاگو کر دیا تھا کہ جو بھی آڑھتی یا سٹاکسٹ 2650 روپے سے زائد پر گندم خرید ے گا اس کے خلاف پرچہ ہوگا اور پھر جنوبی پنجاب میں بہاول نگر اور دیگر اضلاع میں آڑھتیوں کے خلاف ملکی تاریخ میں پہلی بار منفرد قسم کی کسان دشمنی کرتے ہوئے حکومت کی ہدایت پر ضلعی انتظامی نے 2650 روپے سے زائد قیمت دینے پر آڑھتیوں کے خلاف مقدمات بھی درج کرائے۔ حکومتی غیر معیاری پالیسی کی وجہ سے گزشتہ سال بھی 13 فیصد گندم کی پیداوار کم ہوئی ۔ رواں سال میں 27 سے 30 فیصد کمی کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں اور یہ سب ایسے ملک میں ہو رہا ہےجو 2027 میں غذائی بحران کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں