بہاولپور (کرائم سیل)رجسٹری برانچ میں کرپشن کم کرنے کے لیے متعلقہ تحصیلداروں اور نائب تحصیلداروں کو رجسٹری کرنے کے اختیارات ملنے کے بعد تحصیلدار سٹی نے کرپشن کے لیے دو پٹواریوں کو اختیارات دینے کے انکشافات کے بعد 15 رجسٹریوں کی تفصیلات روزنامہ قوم کو دینے والے ’’وثیقہ نویس‘‘کی تلاش شروع کر دی اور رجسٹریوں میں کرپشن کی نشاندہی پر بااثر پٹواریوں کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ اطلاعات ہیں کہ پٹواری سیف اللہ اور علی رضا نے اپنے ٹاؤٹوں اور عرضی نویسوں کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ محتاط رہیں اور کسی نئی دستاویز یا لین دین میں جلد بازی نہ کریں، تاکہ مزید راز افشا نہ ہوں۔ذرائع کے مطابق تحصیلدار سٹی نے پٹواریوں کو خاموش رہنے اور “گھبرانے کی بجائے محتاط رہنے” کا مشورہ دیا ہے۔ اندرون خانہ چلنے والی گفتگو میں پیسے وصول کرنے والے اہلکاروں کو کہا گیا ہے کہ فی الحال لین دین محدود رکھیں، تاکہ مزید ثبوت سامنے نہ آئیں۔تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ 15 رجسٹریوں کی تفصیلات فراہم کرنے والے شخص نے پٹواریوں کے طریقہ واردات کو عیاں کر دیا ہے۔ ان تفصیلات میں رشوت کی مقررہ شرح بھی درج ہے:خالی پلاٹ کی رجسٹری کے لیے 5 ہزار روپے۔مکان کی رجسٹری کے لیے 8 ہزار روپے۔ڈبل منزل کو سنگل ظاہر کرنے اور کورڈ ایریا کم کر کے رجسٹری پاس کرنے پر الگ رقم۔غیر منظور شدہ ٹاؤنوں کی رجسٹریاں، جو عام طور پر سب رجسٹرار روک دیتے تھے، بھاری رشوت کے عوض منظور کیے جانے کے امکانات ہیں۔ عوامی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اب چونکہ پٹواریوں اور رجسٹری برانچ کے اندرونی کھیل کا پول کھلنا شروع ہو گیا ہے، اس لیے اصل کرپٹ عناصر اپنے بچاؤ کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال اس خدشے کو تقویت دے رہی ہے کہ رجسٹریشن برانچ کو کرپشن سے پاک کرنے کے بجائے اسے مزید بدعنوانی کا گڑھ بنا دیا گیا ہے۔ادھر وکلاء اور وثیقہ نویس برادری نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو نظر انداز نہیں کریں گے۔ اگر کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ عوامی حلقوں کا بھی مطالبہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب، بورڈ آف ریونیو اور کمشنر بہاولپور فوری طور پر نوٹس لیں، مسیحہ کی فراہم کردہ تفصیلات کو بطور ثبوت استعمال کریں اور اس کرپٹ مافیا کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔








