راولپنڈی: وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اگر مذاکرات کرنا مقصود ہیں تو بانی پاکستان تحریک انصاف اس کے لیے تیار ہیں، ہم ہر حال میں اپنے قائد کی رہائی یقینی بنائیں گے، اور اس مقصد کے لیے احتجاجی تحریک کی قیادت کا فریضہ ایک بار پھر مجھے سونپ دیا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین نے بتایا کہ انہیں طویل انتظار کے بعد دو ماہ میں پہلی بار ملاقات کا موقع دیا گیا حالانکہ عدالتی احکامات موجود تھے۔ ملاقات کے دوران انہوں نے بجٹ سمیت دیگر اہم امور پر عمران خان کو بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملاقات نہ کرائی جاتی تو خیبرپختونخوا حکومت آئی ایم ایف سے متعلق معاملات پر وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیتی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا وہ واحد صوبہ ہے جس نے آئی ایم ایف کے تمام اہداف کامیابی سے حاصل کیے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان نے واضح ہدایت دی ہے کہ احتجاجی تحریک جاری رکھی جائے، اور کہا کہ “جب اندھیرا بڑھتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سویرا قریب ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ صرف طاقت کے بل پر ریاست نہیں چلائی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، عوامی مینڈیٹ کی واپسی صرف تحریک انصاف کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں کام کرے اور عمران خان کے تمام بیانات کو تحریک انصاف کی اجتماعی رائے قرار دیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مقدمات جھوٹے ہیں، انہیں عدالتوں میں چلایا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی قیادت میں پرامن احتجاج کیے گئے، لیکن انہیں طاقت سے روکا گیا اور کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں، جو ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات صرف آئین و قانون کے دائرے میں ممکن ہیں، اور اس کے لیے پارٹی تیار ہے۔
