آج کی تاریخ

ایمرسن: “قوم” کی خبر پر گورنر پنجاب کا ایکشن، غیر قانونی رجسٹرار محمد فاروق کو طلب کر لیا

ملتان (وقائع نگار) گورنمنٹ ایمرسن یونیورسٹی کے رجسٹرار کی غیر قانونی تعیناتی کے حوالے سےروز نامہ قوم کی خبر پر ایکشن، گورنر پنجاب نے ایمرسن یونیورسٹی کے رجسٹرار محمد فاروق کو طلب کرلیا۔ روزنامہ قوم نے اس بات کی نشاندھی کی تھی کہ رجسٹرار محمد فاروق کی تعیناتی غیر قانونی کی گئی تھی۔ زائد عمر ہونے اور این او سی نہ ہونے کے باوجود رجسٹرار محمد فاروق کی تعیناتی کی گئی اس کے علاؤہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور چیف منسٹر انسپکشن ٹیم نے بھی اپنی رپورٹ میں تحریر کیا تھا کہ چونکہ میرٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے رجسٹرار کی تقرری ہوئی اس لیے انہیں ان کے مدر ڈیپارٹمنٹ گوجرانولہ بورڈ واپس بھجوایا جائے مگر اس پر عملدرآمد نہ کیا گیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے عدالت عالیہ کے احکامات بھی نظر انداز کر دیئے ۔ایک امیدوار راؤ شبیر نے عدالت عالیہ ملتان بنچ میں رٹ دائر کی اور اپنا موقف پیش کیا کہ ایمرسن یونیورسٹی کے رجسٹرار کی بغیر این او سی ، تھرڈ ڈویژن اور زائد عمر ہونے کے باوجود تعیناتی کی گئی تھی جس پر آڈٹ رپورٹ میں آڈیٹر نے کہا کہ رجسٹرار محمد فاروق کی تعیناتی غلط ہے اس لیے ان کو واپس ان کے محکمے میں بھیج دیا جائے۔ بعد ازاں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اس معاملے کی تحقیقات کیں انہوں نے بھی آڈٹ ٹیم کی رپورٹ کی توثیق کی چیف منسٹر انسپکشن ٹیم نے اپنی انکوائری میں مذکورہ انکوائریوں کی توثیق کرتے ہوئے فاروق کو واپس گوجرانولہ بورڈ بھجوانے کی ہدایت کی مگر یونیورسٹی انتظامیہ نے تینوں رپورٹس کو دبا دیا ۔ایک امیدوار رانا شبیر نے بھی خزانہ دار اور رجسٹرار کی اسامیوں پر اپلائی کیا تھا تجربہ اور کوالیفکیشن پوری ہونے کے باوجود اسے مسترد کرتے ہوئے وائس چانسلر محمد رمضان گجر نے محمد فاروق کو رجسٹرار بھرتی کر لیا جب محمد فاروق کو بھرتی کیا گیا اس وقت اس کی عمر 53 سال تھی جبکہ اخبار اشتہار کے مطابق عمر 45 سے 50 سال کے درمیان ہونی چاہیے تھی۔ واضح رہے کہ عمر میں رعایت دینے کا اختیار گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے پاس بھی نہیں ہے۔ یونیورسٹی کے اس غیر قانونی اقدام کے باعث رانا شبیر نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں یکم اپریل 2024 کو رٹ 2595 دائر کر دی ۔عدالت عالیہ نے گورنر پنجاب کو احکامات جاری کیے کہ دو ماہ کے اندر اس کیس کا فیصلہ کیا جائے بعد میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان گجر اور رجسٹرار محمد فاروق نے اپنے اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے کیس دبوا لیا ۔عدالت عالیہ نے دو ماہ کے اندر گورنر پنجاب کو فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا مگر ایک سال گزرنے کے باوجود رجسٹرار کا فیصلہ نہ ہو سکا۔ روز نامہ قوم کی نشاند ہی پر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کنٹرولر محمد فاروق اور رانا شبیر کو 28 اپریل کو طلب کرلیا ہے۔
یونیورسٹی کا آڈٹ ہوا تو اس میں دو آڈٹ آفیسر محمد امین اور عمر فاروق اسسٹنٹ اڈٹ افیسر آڈٹ کے لیے ایمرسن یونیورسٹی آئے لیکن انہوں نے ساز باز کر کے اس کی رجسٹرار محمد فاروق کی فائل اور اس کی تقرری کے اوپر کوئی پیرا نہ بنایا۔جس پر یہ دونوں افسران انعام و اکرام اور پیسوں کے حقدار پائے اور وائس چانسلر نے ان کو اپنے گھر میں دعوت دی ان کو سوٹ اور پیسے پیش کیے گئے۔عوام کی ڈی جی اڈٹ لاہور آڈیٹر جنرل پاکستان سے یہ اپیل ہے کہ ایسے افسران کو مختلف اداروں میں گورنمنٹ کے اداروں میں جانے پر بین کیا جائے اور ان کی تحقیقات کی جائے کہ انہوں نے اپنے فرائض کو صحیح طریقے سے کیوں ادا نہ کیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں