خانیوال (عامر حسینی) خانیوال کی تاریخ سے نابلد ادھر ادھر سے اس شہر میں آ کر تعینات ہونے والے نابلد چھا تہ بردار افسران نے شہر کی سو سالہ پرانی تاریخی عمارت سول کلب خانیوال مسمار کرکے ماڈل سہولت بازار قائم کر دیا اور ہائی کورٹ کے واضح فیصلے کو روندتے ہوئے سوا سو سال پرانے 121 قیمتی درخت کاٹ ڈالے، سول کلب کی تاریخی تصاویر، نوادارت، کراکری افسران کو عطیہ کر دی گئی، مرکزی عمارت، کیفے ٹیریا سمیت تعمیرات کا ملبہ غائب، سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، شیشم، کیکر، یوکلپٹس اور دیگر قیمتی گھنے درختوں کی کٹائی حکومت کی کلائمیٹ پالیسی ، تحفظ ماحولیات پنجاب ایکٹ حتی ٰکہ ہائی کورٹ کے واضح فیصلے کی کھلی خلاف ورزی پر محکمہ تحفظ ماحولیات سہولت کار بنا رہا اور سرے سے کوئی نوٹس ہی نہ لیا۔ خانیوال کی تاریخ دشمن افسر شاہی نے خانیوال کی سو سال پرانی تاریخی عمارت خانیوال سول کلب کو مسمار کرکے تاریخی آثار کو ملیامیٹ کر دیا۔ سول کلب خانیوال کے رقبے پر ماڈل سہولت بازار قائم کردیا گیا جہاں پرندوں کی چہچہاہٹ کی جگہ اب خوانچہ فروشوں کی آوازیں گونجا کریں گی۔ خانیوال سول کلب 1920ء میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس میں سول کلب خانیوال کی مرکزی عمارت قائم کی گئی۔ ٹینس گراؤنڈ، بیڈمنٹن کورٹ اور وسیع عریض لان کی تعمیر کی گئی اس نے 100 سال میں کئی ادوار دیکھے۔ سول کلب کے احاطہ کے اندر ششیم ، کیکر ، یوکلپٹس ، پیپل ، بوہڑ کے سینکڑوں درخت لگائے گئے ۔ سول کلب کی عمارت کے اندر بیش بہا قیمتی لکڑی استعمال کی گئی تھی ۔ قیمتی فرنیچر موجود تھا ۔ سینکڑوں پھولوں کی کیاریاں لگی ہوئی تھیں ۔ جنرل مشرف کے دور میں ایک کیفے ٹیریا کی عمارت لاکھوں روپے خرچ کرکے بنائی گئی تھی ۔ یہ عمارت خانیوال کا 105 سالہ پرانا تاریخی ورثہ تھی ۔ خانیوال کی افسر شاہی نے چیف منسٹر مریم نواز شریف کی ہدایات کی آڑ میں تاریخ مسخ کرتے ہوئے اچھے خاصے رزق کا سامان پیدا کر لیا۔ ماڈل سہولت بازار قائم کرنے کے لیے سابق چیف منسٹر میاں محمد شہباز شریف کے دور میں شبیر اسٹیڈیم خانیوال کے ساتھ ملحق زمین پر ماڈل سہولت بازار قائم کرنے کے منصوبے کو ترک کرکے سول کلب خانیوال کی تاریخی ورثے کی زمین پر ماڈل سہولت بازار قائم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ ماڈل سہولت بازار سول کلب خانیوال کی زمین پر قائم کرنے کے دوران Antiquities Act, 1975کی کھلی خلاف ورزی کی گئی جو کسی شخص کو بغیر اجازت آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے، توڑنے، مٹانے یا لکھائی کو سنگین جرم قرار دیتا ہے۔ کسی محفوظ غیر متحرک آثار میں ترمیم، اضافہ یا تعمیر تب ہی ممکن ہے جب حکومت کی اجازت ہوجبکہ خانیوال کی افسر شاہی نے سول کلب خانیوال کی عمارت اور اس کے دیگر تاريخی آثار کی جگہ پر ماڈل سہولت بازار قائم کرنے کے لیے نہ تو محکمہ آثار قدیمہ پنجاب سے کوئی اجازت نامہ لیا اور نہ ہی پنجاب حکومت کو سول کلب خانیوال کی تاریخی حیثیت بارے باقاعدہ طور پر تحریری طور پر آگاہ کیا۔ ماہر قانون سابق ممبر پنجاب بار کونسل طارق نوناری ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے روزنامہ قوم ملتان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ Antiquities Act, 1975کی رو سے کسی محفوظ غیر متحرک آثار کو ایسے استعمال یا مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا جو اس کی تاریخی/ثقافتی قدروقیمت سے متصادم ہو اور سول کلب خانیوال کو ماڈل سہولت بازار میں تبدیل کرتے ہوئے اس شق کی بھی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے رہنما ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اکرم خرم ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ سول کلب کی عمارت میں سینکڑوں سو سالہ گھنے درختوں کی کٹائی تحفظ ماحولیات ایکٹ پنجاب کی کھلی خلاف ورزی اور وفاقی حکومت کی کلائمیٹ پالیسی کے صریحا خلاف ہے ، خانیوال کے ڈپٹی کمشنر آفس کا فرض بنتا تھا کہ وہ سول کلب خانیوال کی جگہ پر ماڈل سہولت بازار منصوبے کی انوائرمنٹ اسسمنٹ رپورٹ محکمہ تحفظ ماحولیات خانیوال سے تیار کراتی اور محکمہ تحفظ ماحولیات خانیوال ان درختوں کی حفاظت کا براہ راست ذمہ دار تھا ، اس کی موجودگی میں ان درختوں کا کاٹے جانا تحفظ ماحولیات ایکٹ پنجاب کی کھلی خلاف ورزی اور محکمہ کی مجرمانہ غفلت ہے جس کے خلاف حکومت پنجاب کو سخت کارروائی کرنا بنتی ہے۔ سول کلب خانیوال کی حدود میں سو سالہ پرانے کم و بیش 121 درختوں کی کٹائی ، سول کلب کی عمارت میں استعمال شدہ بیش بہا لکڑی کو فائرووڈ کے طور پر رکھے جانے کا انکشاف اس وقت ہوا جب میونسپل کمیٹی خانیوال کے چیف افسر بلدیہ کی جانب سے ان درختوں اور لکڑی کے نیلام عام کا ایک اشتہار 7 ستمبر 2025ء کو قومی اخبارات میں شائع ہوا ۔ روزنامہ قوم ملتان کے ریسرچ سیل خانیوال کی ٹیم کی کی گئی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ سول کلب خانیوال کی تاريخی عمارت ، کیفے ٹیریا، بیڈ منٹن کورٹ، ٹینس گراؤنڈ، سیع و عریض لان کو مسمار کرنے کے دوران بھی میونسپل کمیٹی خانیوال کے کسی عمارت کے ملبے کو گرائے جانے کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ، موقع پر ملبے کا کوئی ریکارڈ رجسٹرڈ ريگولیشن برانچ میں اندراج نہ کیا گیا ، نہ ہی تاریخی اہمیت کی حامل نادر تصاویر ، فرنیچر ، کراکری کا اندراج کیا گیا ، نہ ہی موقعہ پر سیپشل مجسٹریٹ کی موجودگی پائی گئی اور نہ ہی اس کے دستخطوں سے ملبے کا منصبط اندراج کیا گیا ۔ سول کلب کی تاریخی نوادارات غائب ہیں ۔ روزنامہ قوم ملتان نے ڈپٹی کمشنر خانیوال ، اے ڈی جی سی خانیوال ، اسٹنٹ کمشنر خانیوال ، چیف افسر بلدیہ خانیوال کو الگ الگ مراسلے کی صورت میں ایک سوالنامہ ارسال کیا ۔ اس میں ان متعلقہ جکام سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے سول کلب خانیوال کی تاریخی عمارت کی جگہ ماڈل سہولت بازار قائم کرنے کے لیے کوئی کمیٹی قائم کی گئی ؟ شبیر اسٹیڈیم خانیوال کے ساتھ ماڈل سہولت بازار قائم کرنے کے منصوبے کو کیوں ترک کیا گیا ؟ انٹیکیٹ ایکٹ 1975ء کی روشنی میں کیا محکمہ آثار قدیمہ پنجاب کے حکام سے کوئی مشاورت کی گئی اور کیا ان سے اس حوالے سے کوئی اجازت نامہ لیا گیا ؟ کیا ماڈل سہولت بازار پروجیکٹ کے لیے محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب سے انوائرمنٹ اسسمنٹ رپورٹ تیار کروائی گئی ؟ کیا محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب سے سول کلب خانیوال کی زمین پر لگے 105 سال پرانے درختوں کی کٹائی کا اجازت نامہ لیا گیا ؟ خانیوال کے شہریوں سے اس سول کلب خانیوال کی عمارت کو کرائے جانے اور اس کی جگہ ماڈل سہولت بازار قائم کرنے پر اعتراضات ، رائے وصول کرنے کے لیے کوئی اشتہار قومی اخبارات میں شائع کرایا گیا ؟ کیا اس اشتہار کو میونسپل کمیٹی خانیوال کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ؟ 36 گھنٹے گزر جانے کے باوجود متعلقہ حکام نے نہ تو اس سوالنامے کا کوئی جواب ارسال کیا نہ ہی کوئی دستاویزی ثبوت ارسال کیے ۔ محکمہ آثار قدیمہ پنجاب کے زرایع کا کہنا ہے کہ محکمہ سے سول کلب خانیوال کی زمین پر ماڈل سہولت بازار قائم کرنے کے لیے کوئی سرکاری باضابطہ مراسلت نہیں کی گئی ۔ تحفظ ماحولیات ایجنسی پنجاب خانیوال کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے بھی اس حوالے سے بھیجے گئے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا ۔ سول کلب خانیوال کی 105 سال پرانی تاریخی عمارت کا گرایا جانا ، 121 قیمتی درختوں کی کٹائی بادی النظر میں قوانین کی سنگین خلاف ورزی ، قواعد و ضوابط سے انحراف اور سنگین مجرمانہ غفلت کی انتہائی افسوسناک مثال نظر آتی ہے جس کا چیف منسٹر پنجاب مریم نواز شریف کو فی الفور نوٹس لینے کی ضرورت ہے اور اس کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرنا بنتی ہے۔









