قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں غیر ملکی اسکالرشپس کے مفرور اسکالرز سے 1.5 ارب روپے واپس نہ لینے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر کمیٹی چیئرمین جنید اکبر نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو بھگوڑے اسکالرز کے خلاف ایف آئی آرز درج کرانے کی ہدایت دی۔
کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا، جس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکا کے فل برائٹ اسکالرشپ میں 92 میں سے 89 اسکالرز کا اسکالرشپ کینسل کیا جا چکا ہے۔ شاہدہ اختر نے سوال اٹھایا کہ کیا ان افراد کے پاسپورٹس کینسل نہیں ہو سکتے؟ اس پر کمیٹی چیئرمین جنید اکبر نے کہا کہ ایسے افراد کے شناختی کارڈ بھی بلاک ہونے چاہیے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی نے بتایا کہ بھگوڑے اسکالرز کی تعداد 96 ہے اور کچھ کیسز عدالتوں میں بھی زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 80 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم واپس لے لی گئی ہے۔
شازیہ مری نے اس بات پر زور دیا کہ اس مسئلے کا مستقل حل نکالا جائے تاکہ قومی خزانے کا پیسہ ایسے افراد پر خرچ نہ ہو جو پاکستان واپس نہ آئیں، اور ایچ ای سی کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
جنید اکبر نے کہا کہ ایچ ای سی فوری طور پر ایسے افراد کے خلاف ایف آئی آرز درج کرائے، جب کہ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ یہ افراد ملک کا پیسہ خرچ کرکے واپس نہیں آتے۔
جنید اکبر نے مزید کہا کہ اگر عدالتوں سے ریکوری ہو رہی ہے تو اس کا تخمینہ بھی لگایا جائے اور یہ واضح کیا جائے کہ ایچ ای سی کا خرچہ کون پورا کرے گا۔ آخرکار، کمیٹی نے ایچ ای سی کو دو ہفتوں میں اسکالرشپ سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔
