آج کی تاریخ

احمد پور شرقیہ: آئی ایف سی او کی “ٹیکنالوجیا”، کچرے میں مٹی کے بعد پانی شامل ملازمین سے غلامانہ سلوک

بہاولپور ( کرائم سیل )IFCO احمد پور شرقیہ ستھرا پنجاب پروگرام میں بڑے پیمانے پر گھپلوں بارے انکشافات کا سلسلہ جاری،’’قوم‘‘میں خبریں شائع ہوتے ہی کنٹریکٹر کے ہاتھ پاؤں پھول گئے، بھاری آفرز ٹھکرائےجانے کے بعد سنگین نتائج اور دھمکیوں کا سلسلہ شروع، کچرے میں مٹی ملانے کی نشاندہی کے بعد پانی مکس کرنے کی نئی ٹیکنک متعارف، ورکرز یونیفارم کی مد میں کنٹریکٹر نے خلاف قانون دو ہزار تا پچیس سو روپے فی کس اینٹھ لئیے، موسم سرما سر پر مگر ورکرز کو جوگر بند شوز تاحال نہ مل سکے، حاضری میں آمد و روانگی اوقات کار میں ایک منٹ کی اونچ نیچ پر دیہاڑی کا کٹ لگنا معمول، ورکرز کو زر خرید غلام سمجھ کر چوبیس گھنٹے بغیر روٹی پانی و دیگر الاؤنس فعال رہنے اور دستی کام لینے کی روش زوروں پر، میڈیکل سہولیات کی فراہمی ندارد، حکومتی سطح پر اعلان کردہ ورکرز راشن کارڈ اور ہیلتھ کارڈ پالیسی بھی کھوہ کھاتے، امسال یکم جولائی سے حکومتی سطح پر ورکرز تنخواہ 40,000 کے اعلان کے باوجود تاحال 35 تا 37 ہزار پر ٹرخانےکی پریکٹس جاری، ای او پی آئی سوشل سکیورٹی راشن کارڈ سمیت مارچ تا ستمبر ستھرا پنجاب ورکرز پیمنٹ سرٹیفکیٹس بھی جمع نہ کرانے کی اطلاعات، تحصیل بھر کے مختلف پیٹرول پمپس سے پیٹرول ڈیزل لے کر ادائیگیوں کے لیے چکر اور دھونس دھمکی سے ڈنگ ٹپاؤ پالیسی جاری، کچرے میں پانی ڈال کر گیلا وزن بڑھا کر سب اوکے کی رپورٹس روانہ، سوشل میڈیا پر گیلے کچرے سے ٹپکتے پانی کی ویڈیو وائرل، تفصیلات کے مطابق ایفکو ستھرا پنجاب پروگرام میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ کنٹریکٹر ملک عارف کی مبینہ کرپشن اور بے ضابطگیوں بارے انکشافات کا سلسلہ زور پکڑ رہا ہے، انتہائی باوثوق زرائع نے مبینہ بااثر کنٹریکٹر کے عتاب سے بچنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پہ بتایا ہے کہ مذکورہ کنٹریکٹر نے شرٹ ٹراؤزر ٹوپی اور جوگر شوز کی مد میں تقریبا ہر بھرتی شدہ ورکرز سے تقریباً دو ہزار تا پچیس سو روپے اینٹھ کر لاکھوں روپے کھرے کر چکا ہے، جبکہ شوز تاحال مکمل فراہم نہیں ہوئے حالانکہ کمپنی کی مبینہ پالیسی قوانین کے مطابق ایک سال میں دو عدد یونیفارم کی فراہمی کمپنی دینے کی پابند ہے، اور یہ آفس میں اپنا بازار کھول کر اپنے ورکرز کو سودا بیچ کر دیہاڑیاں لگاتے ہیں، نوکری پر آنے جانے کے اوقات کار میں ایک آدھ منٹس کی کمی بیشی پر مکمل دیہاڑی پر کاری ضرب لگانا اور بعض اوقات جرمانہ کی مد میں پانچ ہزار روپے تک وصولی یا کٹوتی کا عام چلن پایا جاتا ہے جبکہ ایس او پیز کے مطابق زیادہ لیٹ، زیادہ جلدی اور مکمل چھٹی کرنے بابت فائن ہمیشہ کمپنی کو لگتا ھے نہ کہ ورکرز کو، اوور ٹائم کے بارے میں چوبیس گھنٹے چوکس رہنے اور دیگر کاموں کو سرانجام دینے کے باوجود ایک روپیہ اضافی نہیں دیا جاتا بلکہ انسانیت سے عاری اور گالم گلوچ کرنے میں ماہر مذکورہ کنٹریکٹر روٹی پانی دینے کے تکلف سے آزاد بتایا جاتا ہے، کمپنی کے ایس او پیز میں ورکرز کو ہیلتھ انشورنس دینا شامل ہے لیکن ایفکو احمد پور شرقیہ میں رواج نہ ہے، جبکہ کچھ عرصہ قبل سرکاری سطح پر اعلان کردہ مختلف اسکیمز جن میں راشن کارڈ اور ہیلتھ کارڈ کی فوری فراہمی کو یقینی بنانے بارے احکامات دیے گئے ہیں اور یہ بھی سننے میں آیا کہ ماہ ستمبر تک جن لوگوں کا ای پی او پی آئی سوشل سکیورٹی راشن کارڈ ڈیٹا مکمل ہوگا ان میں سے 10 فیصد ورکر اور 90 فیصد ستھرا پنجاب یعنی کنٹریکٹر نے دینا ہوتا ہے مگر یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے ۔کنٹریکٹر اس مد میں بھی 100 فیصد ورکرز سے وصول کرکے جیب میں ڈالتا ہے، مارچ تا ستمبر ستھرا پنجاب ورکرز پیمنٹ سرٹیفکیٹس جمع کرانے کا پابند ہے لیکن تاحال اعداد و شمار کے گورکھ دھندہ سے فگرز رپورٹ سامنے نہیں آسکی جس سے یہ معلوم ہو کہ کنٹریکٹر ورکرز سے کتنا لے رہا ہے اور خود کتنا جمع کرا رہا ہے، اسی طرح حکومت نے ورکرز کی تنخواہ 40,000 روپے کرنے بارے پالیسی وضع تو کردی اور اعلانات و احکامات بھی جاری کر دیے گئے لیکن تاحال ستھرا پنجاب ایفکو احمد پور شرقیہ ورکرز کو 35 تا37 ہزار تک ہی رکھا جا رہا ہے جو کہ مزکورہ کنٹریکٹر کی چیرہ دستیوں اور لے دے کر جو بچ رہا ہے وہ ورکرز کے خاموش احتجاج میں گونگی گونج چیختی نظر آتی ہے، ایفکو ستھرا پنجاب پروگرام کی گاڑیوں میں ڈیزل پیٹرول ادھار پر دینے والے لاکھوں روپے کے بلز ہاتھوں میں تھامے کنٹریکٹر کے دفتر میں ماتھا ٹیکتے اور نئی تاریخ ملنے کا کرب لیے پھرتے ہیں، دیکھا جائے تو وہ ڈبل موت کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں کہ اگر میڈیا پر سامنے آتے ہیں اپنی زبان کھولتے ہیں تو پیسہ ضائع ہوتا ہے اگر چپ رہتے ہیں تو کاروباری انویسٹمنٹ میں کمی ہوتی ہے، یونین کونسلز سطح پر تقریباً سپروائزرز نے ایفکو کو اپنی شخصی ضمانت پر ادھار کروا رکھا ہے لیکن آجکل وہ بھی زیر عتاب ہیں پمپ مالکان اور کنٹریکٹر کے درمیان عزت اور نوکری بچاتے گگدام بنے پھرتے ہیں، اور بعض تو یہ تک کہتے ہیں کہ ایفکو کمپنی کا صرف نام چل رہا ہے اس انویسٹرز ورکرز اور سپروائزرز سمیت دیگر تنخواہ دار لوگ ہیں جو گھومنے والی کرسیوں پر بیٹھ کر کام چوری اور مبینہ کرپشن میں سہولت کاری کا نتیجہ بھگت رہ ہیں، مزید براں ایفکو ستھرا پنجاب کے مبینہ فرنٹ مینوں اور اقربا پروری کرنے بارے اطلاعات “قوم” کو موصول ہوئی ہیں جن پر تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے اور بہت جلد حقائق منظر عام پہ لائے جائیں گے،موقف لینے پر ٹھیکیدار ملک عارف نے بتایا کہ تمام تر معاملات قانون کے مطابق چلا رہے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں