لاہور: جماعت اسلامی پاکستان نے 21 سے 23 نومبر تک مینارِ پاکستان لاہور میں ایک بڑے اجتماع عام کا اعلان کیا ہے، جسے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی اجتماع قرار دیا جا رہا ہے۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ یہ اجتماع محض جلسہ نہیں ہوگا بلکہ ایک بڑی عوامی تحریک کا نقطہ آغاز بنے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس اہم موقع پر دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے رہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا تاکہ عالمی سطح پر بھی اس پیغام کو پھیلایا جا سکے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے برسوں کی محنت سے ایک فعال اور باصلاحیت ٹیم تیار کی ہے جو اب قوم کے سامنے ایک بہترین متبادل کے طور پر سامنے آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو موجودہ کرپٹ نظام سے نجات دلانے کا وقت آ چکا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا نوجوان روزگار سے محروم اور مستقبل سے مایوس ہے۔ تعلیم صرف ایک مخصوص طبقے کے لیے رہ گئی ہے اور طبقاتی نظام نے تعلیمی میدان کو بھی تقسیم کر دیا ہے۔ اگر کوئی تعلیم حاصل بھی کر لے تو روزگار کے مواقع موجود نہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے ملک میں مزدوروں کی حالت پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف 10 فیصد مزدور ہی رجسٹرڈ ہیں، باقی تمام مزدور بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ آئین میں مزدوروں کے حقوق درج ضرور ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا، اور سیاسی جماعتیں ان کی نمائندگی کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو عوام کو محتاج بنانے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کو بھی ان کا حق نہیں مل رہا، اور خواتین کو ٹھیکیداری نظام کے تحت استحصال کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
آخر میں حافظ نعیم الرحمٰن نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ حکومت نے کارکردگی نہ دکھائی تو جماعت اسلامی کے پاس حکومتیں گرانے کا طویل تجربہ موجود ہے۔ تاہم اگر حکومت نے عوامی فلاح کے اقدامات کیے تو اپنی مدت پوری کر سکتی ہے۔
