ملتان (وقائع نگار) ایم ایس واؤ کمپنی کی 14 میٹرک ٹن گدھے کی کھالیں چائنہ ایکسپورٹ کرنے کی کوشش، ڈپٹی کلکٹر ایکسپورٹ نے چیئرمین ایف بی آر کو لیٹر لکھ دیا ۔چیئرمین ایف بی آر نے سمگلنگ کی نشاندہی کرنے والے ڈپٹی کلکٹر ایکسپورٹ کو معطل کر دیا۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ 28 اپریل 2025 کو ایم ایس واؤ کمپنی نے اپنے کلیئرنگ ایجنٹ میسرز فیئر ٹریڈ کے ذریعے گدھے کی 14 میٹرک ٹن کھالیں چا ئنہ ایکسپورٹ کرنے کی کوشش کی ۔کلیئرنگ ایجنٹ نے کسٹم حکام کو بتایا کہ اس کنٹینر میں لیدر سے بنی ہوئی مصنوعات ہیں۔ 29 اپریل کو اینٹی نارکوٹکس فورس نے کنٹینر کی تلاشی لی تو معلوم ہوا کہ اس میں لیدر سے بنی مصنوعات نہیں بلکہ 14 میٹرک ٹن گدھے کی کھالیں ہیں تاہم اینٹی نارکوٹکس فورس نے کنٹینر کسٹم حکام کے حوالے کر دیا اور کہا کہ چونکہ اس میں منشیات نہیں ہے اس لیے یہ کیس ہمارے دائر اختیار میں نہیں آتا۔ واضح رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے لیٹر نمبر ecc-119/15 کے تحت گدھے کی کھالیں ایکسپورٹ کرنا ممنوع قرار دے دیا تھا جس پر ڈپٹی کلکٹر ڈاکٹر جام محمد عمران نے ٹرمینل کو آگاہ کیا کہ اس کنٹینر کو بندرگاہ سے نہ ہٹایا جائے کیونکہ اس میں گدھے کی کھالیں ہیں اس لیے اسے بندر گاہ سے ہٹانا غیر قانونی ہے۔ اس کنٹینر کا ابھی ایڈیشنل کلکٹر کی منظوری سے ایگزامنیشن ہونا تھا اسی دوران ڈپٹی کلکٹر ڈی سی پی سی یو انفورسمنٹ رابیل کھوکھر کنٹینر کو اپنی تحویل میں لینے پر اصرار کرتی رہی جبکہ ڈپٹی کلکٹر ڈاکٹر جام محمد عمران نے ٹرمینل کو واضح طور پر مطلع کیا کہ کلکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ پی سی یونٹ ایف بی آر کی پیروی کرنے کا پابند ہے اس کے باوجود ڈپٹی کلکٹر رابیل کھوکھر نے ایم ایس واؤ کمپنی سے مبینہ طور پر بھاری رقم لے کر کنٹینر کو بندرگاہ سے ہٹا دیا جس پر ڈپٹی کلکٹر ڈاکٹر جام محمد عمران نے یکم مئی کو چیئرمین ایف بی آر کو لیٹر لکھا مگر اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ڈپٹی کلکٹر نے 21 مئی کو چیئرمین ایف بی آر کو دوبارہ لیٹر لکھ کر تمام صورتحال سے آگاہ کیا چیئرمین ایف بی آر نے ڈپٹی کلکٹر رابیل کھوکھر کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ڈاکٹر جام محمد عمران کو معطل کر دیا اور اس کے خلاف محکمانہ انکوائری شروع کر دی۔ ملکی مفاد میں خط لکھنے پر ڈاکٹر جام محمد عمران کو معطل کر دیا گیا جس سے اب کوئی آفیسر بھی کرپشن کی شکایت افسران بالا کو نہیں کرے گا ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر نے گدھے کی کھالوں کی ایکسپورٹ کرنے کے حوالے سے بھی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں : ہزاروں گدھوں کا گوشت کہاں گیا؟ ماضی میں ہوٹلوں پر کھلایا جاتا رہا
ملتان (وقائع نگار) کراچی کی بندر گاہ سے 14 میٹرک ٹن گدھے کی کھالیں ایکسپورٹ کرنے کی کوشش کی گئی ۔کھالیں تو قبضے میں لے لی گئی مگر ہزاروں گدھوں کا گوشت کہاں گیا؟ ماضی میں شہریوں کو گدھے کا گوشت کھلایا جاتا رہا ہے ۔بہاولپور ،لاہور اور کراچی میں شہریوں کو بڑے پیمانے پر گدھے کا گوشت کھلایا جاتا رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل بہاولپور اور لاہور کے ہوٹلوں سے گدھے کا گوشت برآمد بھی ہوا تھا۔