خانیوال (قوم ایگریکلچر سیل رپورٹ) کسان کارڈ پر کھاد کے بجائے پیمنٹ دینے والے ڈیلروں کے خلاف پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن اور مقدمات کے اندراج کا فیصلہ ۔پنجاب بھر میں کارڈ کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے پنجاب بھر کے کھاد ڈیلروں کی چیکنگ شروع ۔تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب نے پنجاب بھر کے کاشتکاروں کو بلاسود اور سستے داموں کھادوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کسان کارڈز بنا کر دیئے جس کا مقصد فصلوں میں کھادوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال سے فی اوسط بہتر پیداوار حاصل کرنا تھا مگر گزشتہ گندم کی بیجائی میں کسان کارڈ پر کھادوں کی خریداری کی بجائے زیادہ تر کھاد ڈیلروں نے کسان کارڈ پر کھادیں دینے کی بجائے رقوم کی کٹوتی کرکے کاشتکاروں کو رقوم کی ادائیگی کی ۔ جس کے باعث کھادوں کا بھرپور استعمال نہ ہوسکا اور کارڈزکے غلط استعمال سے بعض علاقوں میں مبینہ طور گندم کی فی اوسط پیداوار میں کمی بھی دیکھنے میں آئی ۔کارڈز میں کٹوتی کے ساتھ رقوم کی ادائیگی کرنے والے اکثر ڈیلروں کی دلچسپی صرف ڈیوائس کے حصول تک دیکھنے ملی اور ان ڈیلروں نے اتنی کھاد کمپنیوں سے حاصل ہی نہیں کی جتنے کارڈز کا ڈیٹا ان کے اکاؤنٹس میں ظاہر ہوا ۔حکومت پنجاب نے ایک سرکولر کے ذریعہ پنجاب بھر میں اسٹینٹ کمشنرز کو اس کی چیکنگ اور کاروائی کا حکم دیا ہے ۔حکومت پنجاب نے کسان کارڈز ہولڈرز کو فی ایکڑتیس ہزار روپے ،جبکہ ایک کاشتکار کو زیادہ سے تین لاکھ روپے تک کی رقم کارڈز میں دی جو بلاسود واپسی ہونا تھی مگر کیش لینے والے کاشتکاروں نے چونکہ رقوم کٹوتیوں کے بعد استعمال کرلیں انہیں اب کیش واپس جمع کراتے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے .اس صورتحال کے بعد محکمہ زراعت نے بھی ڈیلروں کے ریکارڈ کی چیکنگ شروع کردی ہے اور انہیں سختی منع کیا ہے کہ اگر کوئی بھی ڈیلر کھاد کی بجائے رقوم دیتے پائے گئے ان کی کھاد ایجنسیوں کی کنسلیشن کے سات ساتھ انہوں مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑے گا ۔








