آج کی تاریخ

کامسیٹس کیمپسز میں ایڈہاک ازم، عارضی ڈائریکٹرز کیلئے ریکٹر بنے سلیکٹر، چہیتوں پر نوازش

ملتان (سٹاف رپورٹر) کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے مختلف کیمپسز کے عارضی ڈائریکٹرز کا چارج عارضی ریکٹر نے اپنے من پسند افراد کو غیر قانونی طور پر دینے کی بابت منصوبہ بندی کر لی ۔ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر بھی خود بھی عارضی تعیناتی پر ہیں اور اس وقت کامسیٹس یونیورسٹی کے باقی تمام کیمپسز ماسوائے 2 کیمپسز میں بھی عارضی ڈائریکٹرز ہی تعینات تھے جن میں وہاڑی کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خدا بخش، ایبٹ آباد کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد خٹک، لاہور کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سید اسد حسین کے ٹینیور یکم مارچ 2025 سے 3 ماہ کے لیے 31 مئی تک تھا۔ روزنامہ قوم کے ایجوکیشن ریسرچ سیل کی تحقیقات کے مطابق عارضی ریکٹر نے ڈائریکٹر کیمپسز کی تعیناتی کے سٹیچوز کے سیکشن 7 (b)(III) کے تحت ڈا ئریکٹرز کو عارضی چارج سونپ رکھا تھا جبکہ ڈائریکٹر کیمپسز کی تعیناتی کے سٹیچوز کے سیکشن 7 (b)(III) کے مطابق جب کبھی کیمپس ڈائریکٹر کا عہدہ خالی ہو، یا کیمپس ڈائریکٹر کسی بیماری، رخصت یا کسی اور وجہ سے اپنے فرائض سر انجام دینے سے قاصر ہو اور یہ مدت تین ماہ سے زائد نہ ہو تو ریکٹر ایسی انتظامی ترتیب کرے گا جو وہ مناسب سمجھے تاکہ کیمپس ڈائریکٹر کے فرائض انجام دیے جا سکیں۔ تاہم اگر غیر موجودگی یا رخصت کی مدت تین ماہ سے زیادہ ہو، تو کیمپس ڈائریکٹر کے فرائض کی انجام دہی کے لیے انتظامات کا فیصلہ سینیٹ کرے گی۔ عارضی تعینات قائم مقام ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد چونکہ خود عارضی تعینات ہیں اور جب ڈائریکٹر کا عہدہ 3 ماہ سے زیادہ خالی رہنا تھا تو عارضی ریکٹر کو خود ایمرجنسی پاورز استعمال کرنے کی بجائے سینیٹ سے عارضی ڈائریکٹرز تعینات کروانے چاہیں تھے۔ مگر 3 ماہ گزرنے کے باوجود انہی عارضی تعینات قائم مقام ڈائریکٹرز کو کامسیٹس یونیورسٹی ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے دینے کی منصوبہ بندی زیر غور ہے۔ اور ایک اہم ترین معلومات کے مطابق عارضی تعینات قائم مقام ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر ساجد قمر نے غیر قانونی طور پر وہاڑی کیمپس کے عارضی ڈائریکٹر کا چارج دوبارہ 3 ماہ کے لیے ڈاکٹر خدا بخش کو سونپ دیا ہےجبکہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے قوانین کے مطابق 3 ماہ سے زیادہ کا چارج صرف اور صرف سینیٹ ہی دے سکتی ہے۔ اس بارے میں قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی بارے موقف کے لیے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے پی آر او سے رابطہ کیا گیا اور ان کی توجہ اس جانب دلائی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ چونکہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی سینیٹ میٹنگ نہ ہو پا رہی ہے اس لیے ڈائریکٹرز کی تعیناتی قانون کے مطابق ریکٹر اپنی پاورز استعمال کرتے ہوئے کریں گے اور پھر یہ تعیناتیاں سینیٹ سے منظور کروا لی جائیں گی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ایکٹ میں ایسا نہیں ہے۔ تو ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کا لیگل سیکشن اس بارے میں سب کیسز تیار کر چکا ہے۔ جب ان کی توجہ اس جانب دلائی گئی کہ ریکٹر کے پاس عارضی ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے لیے 3 ماہ سے زائد پاورز نہیں تو انہوں نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ایکٹ کے سیکشن کا حوالہ دیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ جس سیکشن کا حوالہ دیا گیا اسی میں یہ بات صاف واضح ہے کہ ریکٹر صرف اور صرف 3 ماہ کا عارضی چارج سونپ سکتے ہیں۔ اور 3 ماہ سے زائد کی صورت میں صرف سینیٹ ہی عارضی چارج سونپ سکتی ہے۔ مگر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے پی آر او کے مطابق 3 ماہ کا ایک اور ایڈیشنل چارج بھی ریکٹر اپنی مرضی سے سونپ سکتے ہیں۔ ایک اہم ذرائع کے مطابق سینیٹ کا ایجنڈا 6 بار بھیجا چکا ہے۔ مگر سینیٹ کی میٹنگ نا ہو پا رہی ہے۔ پی آر او کا کہنا تھا کہ رجسٹرار سے مزید موقف لیں۔ جب خبر رجسٹرار ڈاکٹر شمس القمر کو خبر بھیجی گئی تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔ اس بارے میں جب وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد مگسی سے بات کی گئی اور پوچھا گیا کہ ڈائیریکٹر کیمپسز کی تعیناتی قانون کے بر خلاف کی جا رہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے چارج سنبھالے کچھ دن ہوئے ہیں ۔مگر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی یہ تمام تر صورتحال میرے علم میں ہے۔ ہم نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی سینیٹ کے چیئرمین و صدر مملکت کو سینیٹ کی میٹنگ کے لیے خط لکھ دیا ہے۔ جیسے ہی صدر مملکت ٹائم دیں گے یا پرو چانسلر کو اتھارٹی دیں گے تو سینیٹ کی میٹنگ منعقد کروا لی جائے گی اور کامسیٹس یونیورسٹی کے تمام معاملات میرے علم میں ہیں۔ کسی بھی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں