آج کی تاریخ

ڈی ایچ اے ملتان: کنٹریکٹر کی لاپرواہی، خدائی کرتے 4 مزدور 20 فٹ گڑھے میں زندہ دفن

ملتان(کرائم رپورٹر)ڈی ایچ اے ملتان میں کنٹریکٹر کی لاپروائی، کھدائی کے دوران زمین بیٹھ جانے سے چار مزدور جان کی بازی ہار بیٹھے،علاقہ میں کہرام،ورثا دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔معلوم ہوا ہے کہ ڈی ایچ اے ملتان رومنزہ گالف کلب کے قریب پرائیویٹ کنٹریکٹر زیر زمین بجلی کے تاروں کو بچھانے کے لئے کھدائی کروارہا تھا کہ اسی دوران حفاظتی انتظامات نہ ہونیکی وجہ سے 20 فٹ گہر ےگڑھےکی مٹی بیٹھ گئی اور چار مزدور مٹی تلے دب گئے۔واقعہ کی اطلاع پر ریسکیو 1122 کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور انہوں نے 40 منٹ ریسیکوآپریشن کے بعد دبے ہوئے چاروں مزدوروں 17 سالہ عزیز ولد رمضان،24 سالہ وقاص ولد انور مسیح،17 سالہ شیراز ولد اکرم اور 18 سالہ سلیم ولد رفیق کو مٹی تلے سے نکال لیا لیکن وہ دم گھٹنے کی وجہ سے پہلے ہی اپنی زندگی کی بازی ہار چکے تھے۔ریسکیو نے لاشیں پوسٹمارٹم کے لئے نشتر ہسپتال منتقل کردی ہیں جبکہ پولیس نے بھی واقعہ کی انکوائری شروع کردی ہے۔وقوعہ کا علم ہونے پر جاںبحق ہونیوالوں کے علاقوں میں صف ماتم بچھ گیا جبکہ ان کے عزیزو اقارب دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔یادرہے کہ آج سے تین سال قبل 2022ء میں بھی اسی قسم کا واقعہ رونما ہوا تھا جس میں متعدد مزدور اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے لیکن اس کے باوجود بھی ڈی ایچ اے کے پرائیویٹ کنٹریکٹرز نے اسے سنجیدگی سے نہ لیا۔واضح رہے کہ ڈی ایچ اے زرعی رقبہ پر بنایا گیا ہے جہاں کی زمین انتہائی نرم ہے اور اسکے بیٹھنے کے مواقع بھی بڑھ جاتے ہیں۔انٹرنیشنلی سطح پر گہری کھدائی کے لئے ایس او پیز بنائی گئی ہیں جس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ گہری کھدائی کرتے وقت اعتراف میں لکڑی کے پھٹے لگائے جائیںجبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ اے کنٹریکٹر نے انتظامیہ کو دی گئی ٹیکنیکل بڈ میں بھی یہ حفاظتی اقدامات پورے کرنے کا تحریری طور پر آگاہ کیا،ٹیکنیکل بڈ میں لیبر کی تعداد،سیفٹی اقدامات جس میں ایمبولینس طبی امداد،ڈاکٹر،ڈسپنسر اور ریسکیو عملہ موقع پر موجود ہونا چاہئے لیکن کنٹریکٹر نے ایسا نہیں کیا جسکی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں